افغانستان میں امریکی اسلحہ دہشتگردوں نے پاکستان کے خلاف استعمال کیا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کا رہ جانے والا اسلحہ دہشتگردوں نے پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے پاک چین دوستی بارے بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ مسترد کردی
افغانستان میں پیچھے رہ جانے والے امریکی ہتھیاروں کو واپس لینے کے امریکی فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ اگست 2021 میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں جدید امریکی ہتھیار پیچھے رہ گئے تھے، جو پاکستان اور اس کے شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی افواج کے زیراستعمال افغانستان میں رہ جانے والے ہتھیار دہشتگرد تنظیموں، بشمول کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ہتھے چڑھ گئے ہیں جو وہ مختلف کارروائیوں میں استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ ہم بار بار کابل میں ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلحہ افغانستان امریکی فوج پاکستان دفتر خارجہ دہشتگرد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان امریکی فوج پاکستان دفتر خارجہ دہشتگرد افغانستان میں دفتر خارجہ نے کہا
پڑھیں:
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر واشنگٹن پہنچے ہیں جہاں وہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے محکمہ خارجہ میں ملاقات کریں گے۔اسحاق ڈار اور مارکو روبیو کی ملاقات میں پاک امریکا تعلقات مضبوط کرنے سے متعلق امور پر بات چیت کی جائےگی جب کہ اس دوران تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ ہوگی۔دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کی مارکو روبیوسے ملاقات پاکستانی وقت کے مطابق آج رات 8 بجے ہوگی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے ۔