سرکاری ملازمین کو ملنے والی مفت بجلی بند کرنے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر توانائی اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ہر سرکاری ملازم کو 6 ہزار روپے کی مفت بجلی دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس اسکیم کو ختم کرنے کے لیے قانونی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ قانونی کیسز کی وجہ سے پاور ڈویژن اور بجلی کمپنیوں کو مفت بجلی کی فراہمی بند نہیں کی جا سکتی، تاہم حکومت نے اٹارنی جنرل آفس سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے اور یہ سہولت ختم کی جا سکے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرکے مفت بجلی کا سلسلہ ختم کر دیا جائے تاکہ توانائی کے شعبے پر غیر ضروری بوجھ کم ہو۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ بجلی جو استعمال نہیں ہو رہی، اسے سستے داموں فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح نیٹ میٹرنگ کے ذریعے مہنگی بجلی خرید کر عام صارفین کو فراہم کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے صارفین پر 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔جتنا زیادہ سولرائزیشن بڑھے گی، عام صارف پر بوجھ میں اضافہ ہوگا۔نیٹ میٹرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کے لیے ایسا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے کہ وہ 4 سال میں اپنی سرمایہ کاری پوری کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مفت بجلی
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔