مصر کا فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق ٹرمپ کے منصوبے کا حصہ نہ بننے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

قاہرہ (آئی پی ایس )مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے سے متعلق بیان کو غیرمنصفانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت اس میں شریک نہیں ہوگی۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے قاہرہ میں دورے پر آئے ہوئے کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مصر دو ریاستی حل کی بنیاد پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے کے لیے امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سے جو کہا جا رہا ہے، اس کو برداشت نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ اس کے مصر کی قومی سلامتی پر اثرات ہیں۔مصر کے صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی اور باہر منتقلی ایک غیرمنصفانہ اقدام ہے، جس میں شریک نہیں ہوسکتے ہیں۔عبدالفتح السیسی نے کہا کہ اگر میں ٹرمپ کی تجویز پر مصر کے عوام سے یہ بات کہہ بھی دوں تو وہ فلسطینیوں کی بے دخلی مسترد کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل تاریخی حق ہے جو منظور ہوسکتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ یہ ہدف حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں تاکہ مشرق وسطی میں مستقل پائیدار امن قائم ہو۔قبل ازیں امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ہونے والی تباہی سے بے گھر 23 لاکھ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو پناہ دینی چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے بات کریں گے لیکن مصری ہم منصب سے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے بات کی تھی اور اس میں بھی ٹرمپ کے منصوبے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی بے دخلی ٹرمپ کے

پڑھیں:

آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا: ڈونلڈ ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اُس مجوزہ معاہدے کو قبول کرتی ہے جسے وہ پہلے ہی آخری پیشکش قرار دے چکے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سعودی عرب سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کی حدود کو وسعت دی جا سکے۔

یاد رہے کہ یہ وہی تاریخی سفارتی معاہدہ ہے جس کے تحت ان کی پہلی مدتِ صدارت میں اسرائیل اور متعدد خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اسرائیل پہلے ہی ان شرائط کو تسلیم کر چکا ہے جو حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار ہیں۔ اس مدت کے دوران دونوں فریق حتمی امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کریں گے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حماس نے تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک پر آمادگی ظاہر کی ہے، تو صدر ٹرمپ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہمیں اگلے 24 گھنٹوں میں سب کچھ پتہ چل جائے گا۔

دوسری جانب حماس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم اس امریکی حمایت یافتہ تجویز پر اسرائیل سے ایسے ٹھوس ضمانتیں چاہتی ہے جن سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ جنگ بندی بالآخر غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے مکمل خاتمے کا پیش خیمہ بنے گی۔

اسرائیلی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ مجوزہ معاہدے کی تفصیلات پر تاحال کام جاری ہے۔

ادھر غزہ کے صحت حکام کے مطابق، جمعرات کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس سے علاقے میں انسانی المیے کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس و اخراجات سے متعلق بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیئے ، غزہ معاہدے کیلئے پرامید
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوم آزادی پر امریکی عوام کی خوشیوں میں برابر کےشریک ہیں؛ محسن نقوی
  • کئی ممالک ابراہم معاہدے کا حصہ بننے والے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
  • پانچ ملکوں کو جنگ سے روکا، امن کے نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ
  • امن کے نوبیل انعام کیلئے میں ہی بہترین امیدوار ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ کی خوش فہمی
  • صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی؛ ایوان نمائندگان نے بھی متنازع بل منظور کرلیا
  • ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی اور کا کوئی دباؤ نہیں، بیرسٹر عقیل ملک