بھارت: مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ سے کم از کم 30 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک — بھارت میں جاری ہندؤوں کے مذہبی تہوار مہاکمبھ میلے میں بھگدڑ کے باعث کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں بھگدڑ کا واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آیا۔
ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے بعد 90 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 30 ہوگئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پولیس ذرائع اور اسپتال کے حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ رات ایک بجے معمولی نوعیت کی بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا جس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔تاہم خارجی راستوں کی جانب سے زائرین کے جمع ہونے سے صورتِ حال خراب ہوئی۔
حکام کے مطابق بھگدڑ کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں۔
میلے میں شریک بعض زائرین نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ پہلی بھگدڑ کے بعد کئی افراد نے باہر نکلنے کے لیے خارجی راستوں کی جانب بڑھنا شروع کیا۔لیکن رش کی وجہ سے زائرین دریا میں قائم عارضی پل پر جمع ہونا شروع ہوا جو کہ انتظامیہ نے بند کر رکھا تھا۔ ان کے بقول، پل کی بندش کے باعث بھگدڑ کی صورتِ حال پیدا ہو ئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ بھگدڑ کے دوران کئی افراد نیچے گر گئے جن کے اوپر سے لوگ گزر رہے تھے۔ اسی طرح کئی خواتین اور بچے بھی اپنے اہلِ خانہ سے الگ ہو گئے ۔
پریاگ راج میں مہاکمبھ میلہ میں کروڑوں افراد شریک ہوتے ہیں۔ ہر 12 برس بعد ہونے والا یہ میلہ اس مرتبہ 13 جنوری کو شروع ہوا تھا اور چھ ہفتوں تک جاری رہے گا۔
زائرین کے مطابق بدھ کو میلے کا مبارک ترین دن قرار دیا گیا تھا ۔اس دن سورج نکلنے سے قبل میلے کے شرکا اشنان کے لیے دریا کا رخ کر رہے تھے۔ میلے کی ڈرون فوٹیجز میں بھی نظر آ رہا ہے کہ اندھیرے میں زائرین کندھے سے کندھا ملائے آگے بڑھ رہے ہیں۔
Photo Gallery:
بھارتی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ریاست اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے فوری امدادی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ نے میلے میں شریک زائرین سے اپیل کی ہے کہ وہ تین دریاؤں کے سنگم پر پہنچنے کے بجائے کسی بھی مقام پر دریا کے کنارے پر اشنان کرکے مذہبی فریضہ انجام دے سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ زائرین کو انتظامیہ کے احکام پر عمل در آمد اور ان کے اقدامات میں معاونت کرنی چاہیے تاکہ سب لوگ پر امن انداز میں ہر سنگم کے ہر گھاٹ پر اشنان کر سکیں۔
";
//parse XFBML, since it is not nativelly operative onload
if (!fbParse()) {
var c = 0,
FBParseTimer = window.
c++;
if (fbParse())
clearInterval(FBParseTimer);
if (c === 20) { //5s max
thisSnippet.innerHTML = "Facebook API unsuccessful to initialize.”;
clearInterval(FBParseTimer);
}
}, 250);
}
}
};
thisSnippet.className = "facebookSnippetProcessed”;
thisSnippet.style = "display:flex;justify-content:center;”;
if (d.readyState === "uninitialized” || d.readyState === "loading”)
window.addEventListener("load”, render);
else //liveblog, ajax
render();
})(document);
ہندو عقیدے کے مطابق گنگا، جمنا اور سرسوتی دریاؤں کے سنگم پر واقع مقام پر اشنان کرنے سے گناہ دھل جاتے ہیں اور سورگ یعنی جنت کا راستہ کھل جاتا ہے۔
رواں برس مہا کمبھ میلہ 26 فروری تک جاری رہے گا جس میں لگ بھگ 40 کروڑ افراد کی شرکت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ لوگ ہیں جو اس ڈیڑھ ماہ کے تہوار میں یہاں کا رخ کریں گے۔
ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ میلے کے دوران مکر سنکرانتی جب سورج شمالی نصف کرہ میں داخل ہوتا ہے، کے وقت گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر اشنان سے سارے گناہ دُھل جاتے ہیں۔
رواں برس اس میلے کے لیے دریا کے کنارے لگ بھگ 40 اسکوائر کلومیٹر پر عارضی شہر بسایا گیا ہے جو 25 سیکشنز میں تقسیم ہے۔ اس میں 11 اسپتال قائم کیے گئے ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ کمرے ہیں جہاں زائرین قیام کر رہے ہیں۔
اسی طرح مختلف مقامات پر تین ہزار کچن قائم کیے گئے ہیں جو کھانے کا بندوبست کر رہے ہیں۔ بھارت کی ریلویز نے اس تہوار پر 90 خصوصی ٹرینیں بھی چلائی ہیں۔ تہوار کی سیکیورٹی کے لیے 50 ہزار سے زائد اہلکار بھی تعینات ہیں۔
آخری بار ’مہا کمبھ میلہ‘ 2013 میں ہوا تھا جو 55 دن جاری رہا تھا۔ اس میلے میں بھی بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کمبھ میلہ کے مطابق میلے میں مہا کمبھ کے لیے
پڑھیں:
فریضہ حج کی تکمیل، ہزاروں زائرین مدینہ منورہ کی سمت روحانی سفر
اسلام کے 5ویں ستون حج کی تکمیل کے بعد پیر کو حجاج کرام نے مکہ مکرمہ کو الوداع کہا اور بہت سے لوگ پیاری یادوں کے ساتھ مدینہ کے لیے روانہ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے حج کے بہترین انتظامات پر سعودی عرب سے اظہار تشکر
عرب نیوز کے مطابق مدینہ منورہ میں حج حکام نے دوسرے سیزن کے لیے اپنے آپریشنل منصوبوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور آنے والے دنوں میں ہزاروں عازمین کی آمد کی توقع ہے۔
حج اور عمرہ کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی دستوں نے عازمین کی بحفاظت اور آسانی سے آمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبے کے تحت ان کے استقبال کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
فیلڈ پلان حجاج کی نقل و حرکت کو منظم کرنے، مدینہ سے داخلے اور باہر نکلنے میں سہولت فراہم کرنے، ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے اور بھیڑ کو کم کرنے پر مرکوز ہے۔
تیاریوں میں اہم راستوں پر سیکیورٹی کی موجودگی میں اضافہ، مدد اور رہنمائی فراہم کرنا، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ہنگامی ٹیمیں صحت کے معاملات اور دیگر حالات کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔
حکومت اور رضاکار اداروں نے استقبالیہ مراکز، داخلی مقامات اور تاریخی مقامات کی مدد کے لیے تیاری کی سطح کو بڑھا دیا ہے جبکہ ایک مربوط، 24 گھنٹے نظام کے ذریعے نقل و حمل، رہنمائی، مہمان نوازی، اور صحت کی دیکھ بھال میں کوششوں کو بڑھایا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستانی حجاج کی وطن واپسی کب شروع ہوگی؟
یہ کوششیں حجاج کی خدمت کرنے اور مقدس مقامات اور مدینہ کے درمیان سفر کے دوران ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قیادت کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔
دریں اثنا حج اور عمرہ کے لیے دو مقدس مساجد کے مہمانوں کے پروگرام کے نگران کے تحت 100 ممالک کے 2،443 عازمین نے بھی حج مکمل کرنے کے بعد مدینہ منورہ کا سفر کیا۔
اپنے قیام کے دوران وہ مسجد نبوی میں نماز ادا کریں گے، مسجد قبا کا دورہ کریں گے اور اہم تاریخی مقامات کو دیکھیں گے۔
حجاج کرام نے وزارت اسلامی امور و دعوت و رہنمائی کی طرف سے فراہم کردہ خدمات کے لیے شکریہ ادا کیا، جس نے ان کی ضروریات کو پورا کیا اور مقامات کے درمیان ہموار نقل و حرکت میں سہولت فراہم کی۔
انہوں نے عرفات کوہ پر کھڑا ہونا، مزدلفہ میں قیام، منیٰ میں ایام تشریق، جمرات کو سنگسار کرنا، اور الوداعی طواف کے ساتھ اختتام پذیر ہونا سمیت مناسک حج کی تکمیل پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
حجاج کرام کو ان کی رہائش گاہوں سے مدینہ کے ہوائی اڈے پر منتقل کرنے کے لیے ایک مربوط پروگرام موجود ہے جس کی نگرانی حج و وزٹ کمیٹی اور متعلقہ حکام کرتے ہیں تاکہ پروازوں کی بروقت روانگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین
شہزادہ محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے نے حج سے پہلے کا کامیاب مرحلہ ریکارڈ کیا جس میں عازمین کا آسانی اور مؤثر طریقے سے استقبال کیا گیا۔ آمد کی مدت کے دوران، ہوائی اڈے نے 53 ممالک کے 196 شہروں سے 1،910 پروازوں کے ذریعے 719،400 عازمین کو ہینڈل کیا – جو کہ اس حج کے موسم میں ہوائی جہاز سے آنے والے تمام عازمین کا 49 فیصد ہے۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ نے مملکت کی بین الاقوامی ہوائی، زمینی اور سمندری بندرگاہوں پر روانگی کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کی ہے جسے جدید سیکیورٹی سسٹمز اور تربیت یافتہ اہلکاروں کی مدد حاصل ہے۔
ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سروسز کے وزیر صالح الجاسر نے بھی جدہ میں کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا معائنہ کیا تاکہ عازمین کی روانگی کی تیاری کا جائزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے حجاج کو وصول کرنے اور بھیجنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جس کا مقصد بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے والے ہموار سفری تجربے کو یقینی بنانا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حج 2025 حجاج کی مدینہ روانگی فریضہ حج مکمل