پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا سپریم کورٹ ججز کے حوالے سے بڑا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے سپریم کورٹ ججز کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں 12 ججز لیے جارہے ہیں، ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ عدالتوں میں اپنی پسند کے لوگ رکھے جائیں، سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان تحریک انصاف کو اور نہ عمران خان کو انصاف مل سکے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 12 ججز لیے جارہے ہیں، ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ عدالتوں میں اپنی پسند کے لوگ رکھے جائیں۔شبلی فراز نے مزید کہا کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ نہ پاکستان تحریک انصاف اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی عمران خان کو انصاف مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے احتجاج کے حوالے سے رہنماؤں کو ہدایات دی گئی ہیں، القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک خاص ایجنڈے کے تحت سزائیں دی جارہی ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے اور پارٹی کے مطالبات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے سے سچ سامنے آ جاتا اور ان کی حکومت ایک دن نہ چلتی، حکومت کمیشن بنانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
گزشتہ روز اسمبلی سے ترمیمی بل پاس ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف ہم نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا، پیکا ایکٹ سچ کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے حوالے سے سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی شبلی فراز کرتے ہوئے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔