جماعت اسلامی پیکا ایکٹ کی مذمت صحافی برادری کے ساتھ ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافت پر قدغن لگانے کی کوشش ہے، اس ایکٹ کے نفاذ پر حکومت کے اتحادی بھی خوش نظر نہیں آتے۔ جماعت اسلامی اس قانون کو مسترد کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ملک کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بند گلی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نا کرنے اور مسلسل کھوکھلے اعلانات کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کے خلاف امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر31جنوری کو لاہور سمیت پورے صوبے میں بھر پور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی چپقلش اور انتقامی سیاست کو دفن کئے بغیر ملک و قوم کو آگے لے کر نہیں چلا جا سکتا، اس کا خمیازہ قوم نے بھگت لیا ہے۔ہمارے ہمسایہ ممالک ترقی و خوشحالی میں آگے نکل چکے ہیں، پاکستان جنوبی ایشیاء کا سب سے مہنگا ترین ملک بن چکا ہے۔ادارے تباہ اور کرپشن نے نظام کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کی ترقی اور قوم کی خوشحالی میں سب ملک کر اپنا مثبت کر دار ادا کریں۔ کوئی بھی چیز پاکستان کی سلامتی سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔باہمی اختلافات کو ختم کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ محمدجاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ مفادات کی سیاست نے ملک و قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ظلم و ستم کے اس نظام نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے، جاگیر داروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ساتھ مافیا ز نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ملک و قوم کو انتشار، سیاسی عدم استحکام اورانارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفادات کو ترجیح دیں اور پاکستان کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل کی بہت تعریفیں کیں لیکن اس دفاعی معاہدہ ہندوستان کے ساتھ ہوگیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے کبھی پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ نہیں کیا۔ چین پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر رہا ہے اور پاکستان چین کے تعاون سے جہاز وغیرہ بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف رئیر ارتھ کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفیں کر رہا ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ صوبے کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کو اندرونی سیکورٹی سے ہاتھ اٹھا کر تمام اختیارات پولیس کو دینے ہوں گے ورنہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج بھی جنرل مشرف کی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بنوں کی بند سڑکیں کھولی جائیں، سڑکوں کی بندش سے عوام سخت تکلیف کا شکار ہیں۔ لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام تاریخی ہوگا۔ اجتماع عام میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میں جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف امور سمیت اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹس پیش کی گئیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ پاکستان کو ٹیکنالوجی دیتا بھی تو اس کے ساتھ شرائط کی ایک فہرست بھی ہوتی ہے۔ امریکا کی شرط ہے کہ پاکستان ایف سولہ طیارہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، اگر بھارت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے تو کیا افغانستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ گزر گاہیں بند ہیں۔ افغانیوں کو زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ زبردستی نکالے جانے والے افغان شہریوں کا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف متعدد قبائل آباد ہیں۔ ان کی آپس میں رشتے داریاں ہیں لیکن حکومت نے بیچ میں خاردار تاریں لگا دیں، سرحد بند کردی اور لوگوں کا آنا جانا مشکل بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام دعوت اور تربیت کا ہے اور اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی ہر جائز ذریعہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کارکنان دعوت الی اللہ کے کام اجتماع عام کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔