پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ 6 ہزار روپے کی مفت بجلی حاصل کررہا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اویس لغاری نے بتایا کہ کیسز کی وجہ سے پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ملازمین کو بجلی کی مفت فراہمی بند نہیں کرسکتے، اٹارنی جنرل آفس سے بات کی ہے کہ کیسز جلد ختم کرائیں تاکہ مفت بجلی بند کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنا کیسے ممکن ہے؟ سینیٹر تاج حیدر نے فارمولا بتادیا
انہوں ںے کہا کہ تجویز زیر غور ہے کہ مفت بجلی ختم کرکے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا جائے، اس کے علاوہ اضافی بجلی جو استعمال نہیں ہورہی اس کی قیمت کم کرکے صارفین کو فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ جتنی سولرائزیشن بڑھے گی عام صارفین پر بوجھ بڑھے گا، نیٹ میٹرنگ کے ذریعے مہنگی بجلی خرید کر عام صارف کو دے رہے ہیں اور اس وقت عام صارفین پر 103 ارب کا اضافی بوجھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کو مفت بجلی فراہم نہیں کی جاتی، پاور ڈویژن کی وضاحت
اویس لغاری نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نیٹ میٹرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والے 4 سال میں اپنا سرمایہ پورا کرلیں اور اس عمل سے عام صارفین بھی متاثر نہ ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
6000 روپے wenews بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں پاور ڈویژن مفت بجلی وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 6000 روپے پاور ڈویژن مفت بجلی وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری پاور ڈویژن اویس لغاری مفت بجلی
پڑھیں:
خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پشاور(آئی این پی )محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پی کے میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف منصوبوں اور ادائیگیوں میں مجموعی طور پر 45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ ڈویژن ہری پور نے 2023-24 میں اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کے ٹیوب ویلز کے بجلی بلز کی مد میں 20 لاکھ روپے ادا کیے حالانکہ یہ منصوبہ دائرہ اختیار سے باہر ہے، اسی دوران ڈویژن ہری پور 36 کروڑ 34 لاکھ روپے کے پانی بلوں کی وصولی بھی نہ کر سکا۔مزید برآں قبائلی ضلع خیبر میں واٹر سپلائی سکیمز کیلئے 2 کروڑ 34 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے، 2022-23میں قبائلی اضلاع کی پانچ واٹر سپلائی سکیموں پر 7 فیصد انکم ٹیکس عائد نہ کرنے سے خزانے کو ایک کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24-2023 میں خیبر ڈویژن میں ترقیاتی کام شروع کرنے سے پہلے ہی 46 لاکھ روپے کی ایڈوانس ادائیگیوں پر اعتراض کیا گیا، علاوہ ازیں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن منصوبے میں خلافِ قانون کنسلٹنٹ کو 4 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔