دنیا میں ایڈز پر قابو پانے کے لیے امریکی امداد جاری رہنے کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جنوری 2025ء) ایچ آئی وی اور ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے پروگرام (یو این ایڈز) نے دنیا بھر میں اس بیماری پر قابو پانے کے لیے امریکہ کی جانب سے مالی وسائل کی فراہمی برقرار رکھنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
پیپفر کے تحت 55 ممالک میں دو کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ایچ آئی وی کے علاج میں براہ راست مدد دی جاتی ہے۔
یہ تعداد دنیا بھر میں ایچ آئی وی کا علاج کرنے والے مریضوں کا دو تہائی ہے۔ 2023 کے آخر تک دنیا میں 39.9 ملین لوگ اس بیماری میں مبتلا تھے۔ Tweet URL
گزشتہ دنوں امریکہ نے پیپفر سمیت بیرون ملک تمام امدادی پروگراموں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو 90 یوم کے لیے روک دیا تھا، تاہم بعد میں اس پروگرام کے لیے مدد جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
(جاری ہے)
اس طرح اب ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی زندگی بچانے میں مددگار ادویات اور طبی خدمات کی فراہمی جاری رہے گی۔ لاکھوں زندگیوں کا تحفظپیپفر کا آغاز 20 سال پہلے ہوا تھا اور یہ دنیا میں ایچ آئی وی کے خلاف سب سے بڑا اقدام ہے۔ اس پروگرام کے لیے مالی وسائل کی معطلی ایسے لاکھوں لوگوں کی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے جن کا انحصار ایچ آئی وی کے خلاف موثر و محفوظ ادویات کی قابل بھروسہ فراہمی پر ہے۔
پیپفر کے ذریعے گزشتہ دو دہائیوں میں دو کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگی کو تحفظ ملا ہے۔ اس وقت جو لوگ اس پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں ان میں 15 سال سے کم عمر کے 566,000 بچے بھی شامل ہیں۔
پیپفر کی اہمیتقبل ازیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکہ کی جانب سے پیپفر کے لیے مالی مدد کی فراہمی معطل ہونے پر کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کے مریضوں کی بابت گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ادارے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسے اقدامات طول پکڑنے کی صورت میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے پھیلاؤ اور اس سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہو جائے گا۔ اس طرح بیماری پر قابو پانے کے لیے کئی دہائیوں کی محنت ضائع ہو جائے گی اور دوبارہ 1980 اور 1990 کی دہائی جیسے حالات کا سامنا ہو گا جب ہر سال امریکہ سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ایچ آئی وی کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے تھے۔
'یو این ایڈز' کاعزم'یو این ایڈز' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ونی بیانیاما نے کہا ہے کہ ادارہ امریکی حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے جس کی بدولت ایچ آئی وی کا شکار لاکھوں لوگوں کو طبی مدد کی فراہمی جاری رہے گی۔ یہ فیصلہ ایڈز سے چھٹکارے کے لیے امریکی صدر کے ہنگامی اقدامات کے مںصوبے (پیپفر) کی اہمیت ثابت کرتا ہے اور اس سے ایڈز میں مبتلا لوگوں کی امیدوں کو تحفظ ملا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'یو این ایڈز' یہ یقینی بنانے کی کوششیں جاری رکھے گا کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ تمام لوگوں کو طبی خدمات دستیاب رہیں اور پیپفر کے تحت ایچ آئی وی کی روک تھام اور اس مقصد کے لیے ضروری خدمات بشمول بیماری کا شکار بے سہارا اور کمزور بچوں کو ضروری طبی مدد ملتی رہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایچ آئی کی فراہمی کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔