آسام: خاتون سے مبینہ زیادتی، بچوں کے سامنے تیزاب بھی پھینک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
بھارت کی ریاست آسام میں خاتون کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا کر اس پر اس کے بچوں کے سامنے تیزاب پھینک دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آسام کے کاچھر ضلع میں 30 سالہ خاتون کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اس پر اس کے 2 بچوں کے سامنے تیزاب بھی پھینک دیا گیا۔
بھارتی پولیس کے مطابق 22 جنوری کو متاثرہ خاتون کا پڑوسی زبردستی گھر میں داخل ہو گیا تھا جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا، خاتون نے ملزم کی کافی بے عزتی بھی کی تھی۔
بعد ازاں شوہر کے گھر سے جانے کے بعد ملزم دوبارہ خاتون کے گھر آیا، شوہر نے واپسی پر دیکھا کہ اس کی بیوی زمین پر پڑی ہے، اس کا منہ، ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور اس کے جسم پر تیزاب جیسی کوئی چیز بھی پھینکی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
بھارتی پولیس کے مطابق ملزم فرار ہو گیا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
متاثرہ خاتون کے شوہر نے جنسی زیادتی کا مقدمہ بھی درج کرا دیا ہے۔
پولیس میڈیکل رپورٹ کا بھی انتظار کر رہی ہے تاکہ خاتون سے جنسی زیادتی کے بارے میں پتہ چل سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔
اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔
اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات