فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل ؛وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے،وکیل بلوچستان حکومت اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہاکہ ہم وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں،جواب الجواب میں اپنے دلائل دیں گے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہاہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہاکہ ہم وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں،جواب الجواب میں اپنے دلائل دیں گے۔
سعودی شہری بڑے بڑے پتیلے لے کر سنیما پہنچ گئے لیکن کیوں؟ جان کر آپ کی ہنسی نہیں رکے گی
وکیل بلوچستان حکومت نے کہا کہ ہم بھی وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے بلوچستان حکومت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو بتانا ہوگا، عدالتی فیصلے سے متاثرہ کیسے ہیں،کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل
پڑھیں:
طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے خوب واقف ہیں، کوئی ابہام نہیں، طالبان خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کر رہے ہیں جبکہ عام عوام سے اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
 
 4 برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے وعدے پورے نہ کر سکے، اپنی اندرونی تقسیم، بعد امنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے ، وزیر دفاع افغان طالبان بیرونی عناصر کی  پراکس   کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔