اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کابینہ ڈویژن نے مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ 2 سالوں کے دوران سرکاری افسران کو کتابیں، ڈیکوریشن پیس، سووینئر، گھڑیاں بطور تحفہ موصول ہوئیں۔ دیگر تحائف میں چائے کے برتن، قالین، شال اور خنجر، نماز کی چٹائی، قلم، کپ، عطر اور رومال شامل ہیں۔ زیادہ تر وصول کنندگان نے اپنے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے ۔اس دوران وزیر اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو، عارف علوی، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے قیمتی تحائف وصول کیے۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی تحفہ ملا۔ دیگر مستفید ہونے والوں میں آصفہ بھٹو، سینیٹر طلحہ محمود، طارق فاطمی، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر قانون نذیر تارڑ، مصدق ملک، رانا ثناء اللہ، شاہ زین بگٹی اور وزیر تجارت جام کمال شامل ہیں۔ تحائف وصول کرنے والوں میں عطاء تارڑ، یوسف رضا گیلانی، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال، وائس ایڈمرل عبدالصمد، صدر زرداری کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر منیر حفیظ، وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری میجر جنرل تنیشا ممتاز، وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر محمد عمران، خارجہ امور کے اعلیٰ حکام شامل تھے۔

سیکرٹری آمنہ بلوچ، سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، سابق… نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، سابق نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف، سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز، سابق وزیر محمد علی نے بھی تحائف وصول کئے۔ سیاستدانوں کے علاوہ بیوروکریٹس اور دیگر نے بھی تحائف وصول کئے۔مارچ 2023 میں شہباز حکومت نے تحائف کے حوالے سے نیا طریقہ کار وضع کیا تھا۔ وصول کنندہ کو $300 تک کا تحفہ رکھنے کی اجازت ہے۔ 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف توشہ خانہ کی ملکیت ہوں گے۔

کراچی کا شہری امریکی خاتون سے شادی کیلئے تیار، شرط رکھ دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تحائف وصول توشہ خانہ

پڑھیں:

عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گزشتہ سال اکتوبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں پارٹی کارکنوں نے سیکیورٹی اقدامات اور سڑکوں کی بندش کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے چند روز قبل مختلف مقامات پر اکٹھا ہونے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کی دو بہنوں سمیت 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وکلا سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری اور مرزا عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران، جج طاہر عباس سپرا نے عمر ایوب کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دیا جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم، جج نے سینیٹر اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، جو وکیل کے مطابق گزشتہ روز جمع کرائی گئی تھی، بعد ازاں، عدالت نے مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں وکیل مصروف خان نے ان مقدمات کی سماعت کی رفتار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بعض ملزمان دور دراز علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مردان سے آئے تھے، جنہیں اسلام آباد میں رات گزارنے کی کوئی جگہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان مقدمات کو اس طرح بلڈوز کیا جائے گا اور آپ انہیں منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیں گے تو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی، وکیل نے عدالتوں سے اپیل کی کہ صرف ان افراد کو سزا دی جائے جو واقعی قصوروار ہیں، بے گناہوں کو نہ پھنسایا جائے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں 2 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پٴْرتشدد ملک گیر فسادات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔لاہور کی اے ٹی سی نے 8 رہنماؤں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی، جب کہ 6 کو بری کر دیا، سرگودھا کی اے ٹی سی نے بھی ایم این اے احمد چٹھہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت 32 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔

مئی میں اسلام آباد پولیس کی پراسیکیوشن نے 4 اکتوبر کے احتجاج پر کورال تھانے میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت (جن میں عمر ایوب، چیئرمین گوہر خان، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف) کو بھی نامزد کیا۔اسی مہینے، لاہور کی اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز احمد کو دو مقدمات میں مفرور قرار دیا، جو مبینہ طور پر پنجاب پولیس پر حملے اور مینارِ پاکستان کی جانب مارچ کے دوران درج کیے گئے تھے۔وفاقی دارالحکومت کے نون اور رمنا تھانوں میں بھی ان جھڑپوں سے متعلق دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِاعظم شہباز شریف اور امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا ٹیلیفونک رابطہ
  • توشہ خانہ ٹو کیس: علیمہ خان اور وکلا کو جیل میں داخلے کی اجازت نہ ملی، سماعت ملتوی
  • لاہور: پارکنگ سائٹس پر اوورچارجنگ کا سلسلہ جاری، شہری لُٹنے لگے
  • توشہ خانہ ٹو کیس: جج شاہ رخ ارجمند اڈیالہ جیل پہنچ گئے
  • کراچی میں کتنے مقامات پر اب پارکنگ فیس نہیں لی جائے گی، نوٹیفکیشن جاری
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی زیر صدارت اہم اجلاس،جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کا بجٹ زیر غور
  • عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت، مزید ایک گواہ پر جرح مکمل
  • توشہ خانہ کیس ٹو: استغاثہ کے ایک اور گواہ پر جرح مکمل کر لی گئی
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا