القسام بریگیڈز نے ایک، القدس بریگیڈز نے دو اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
رہائی کی پہلی تقریب جبالیہ کیمپ میں ہوئی، جہاں القسام بریگیڈز نے جبالیہ کیمپ کے العالمی علاقے میں اسرائیلی فوجی اگام برجر کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے شمالی غزہ کی پٹی کے جبالیہ کیمپ سے ایک اسرائیلی خاتون فوجی قیدی کو رہا کیا، جبکہ القدس بریگیڈز نے خان یونس شہر سے ایک مرد اور خاتون قیدی کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ رہائی کی پہلی تقریب جبالیہ کیمپ میں ہوئی، جہاں القسام بریگیڈز نے جبالیہ کیمپ کے العالمی علاقے میں اسرائیلی فوجی اگام برجر کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ خاتون سپاہی "برجر” جبالیہ کیمپ کے ملبے سے نکلی اور اس کے ساتھ حماس تحریک کے "شیڈو یونٹ” کے ارکان بھی تھے۔ اسے القسام کے مسلح گارڈز کی سکیورٹی میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق خاتون قیدی کی صحت اچھی دکھائی دے رہی تھی، جب اس نے فوجی وردی میں ملبوس القسام کے کارکن سے تحائف وصول کیے، جگہ پر موجود فلسطینیوں کے ہجوم کی طرف ہاتھ ہلایا۔القسام بریگیڈ کے مجاہدین کے پاس اسرائیلی کلاشنکوفیں توور دکھائی دے رہی تھیں۔ انہوں نے یہ ہتھیار طوفان الاقصی کے معرکے کے دوران دشمن سے مال غنیمت کے طور پر حاصل کیے تھے۔ حماس اور اسلامی جہاد نے "طوفان الاحرار” ڈیل کے ایک حصے کے طور پر غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب سے آج جمعرات کو اسرائیلی قیدیوں کی تیسری کھیپ کو حوالے کرنے کے لیے ضروری طریقہ کار کی تکمیل کا اعلان کیا۔ القدس بریگیڈز کے ترجمان ابو حمزہ نے کہا کہ قیدی اربیل یہود اور جادی موسیٰ کو حوالے کرنے کا طریقہ کار مکمل کر لیا گیا ہے اور انہیں آج خان یونس شہر میں رہا کر دیا جائے گا۔ القدس بریگیڈز اور القسام بریگیڈ کے مزاحمت کار خان یونس میں قیدیوں کے حوالے کرنے والے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ جگہ حماس کے شہید رہ نما یحییٰ السنوار کے گھر کے قریب ہے۔ یہ پیش رفت غزہ کی پٹی کے شمال میں تباہ ہونے والے شہر جبالیہ سے تیسری خاتون قیدی کی رہائی کے لیے "القسام بریگیڈز” کی تیاری کے موقع پر دیکھی گئی ہے۔ دونوں جگہوں پر، حماس اور اسلامی جہاد کی فلسطینی مزاحمتی گاڑیاں نمودار ہوئیں۔ قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کے عمل کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد موقع پر موجود تھی۔ جبالیہ میں القسام بریگیڈز کے گروپوں کو شہر میں تباہ شدہ مکانات کے درمیان تیسرے قیدی کی حوالگی کے مقام پر تعینات کیا گیا تھا۔ فلسطینی پرچموں کے ساتھ دیوار پر ایک بینر بھی چسپاں کیا گیا تھا جس پر قابض فوج کے ملٹری بریگیڈ "نحال، کفیر، گیواتی اور’’ 401” کے لوگو لگے ہوئے تھے۔ ان بریگیڈز کے صہیونی فوجیوں کو غزہ میں مزاحمت کاروں کے ہاتھوں مہلک حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی یہ تیسری کھیپ ہے، جس کے تحت 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جن میں سے 32 عمر قید، 48 طویل عرصے کی قید کی سزا کے حامل قیدیوں کے علاوہ 30 بچے بھی رہا ہونے والوں میں شامل ہیں۔ آج رہا ہونے والے قیدیوں کی کھیپ میں تحریک فتح کے 16، اسلامی جہاد تحریک کے 11، پاپولر فرنٹ کے دو، ڈیموکریٹک فرنٹ کے دو اور حماس کا ایک قیدی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: القسام بریگیڈز نے القدس بریگیڈز جبالیہ کیمپ حوالے کرنے
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔