سعودی عرب میں موجودپاکستانی قید یو ں سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کے اجلاس میں انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب میں اس وقت 5500 پاکستانی قید ہیں جبکہ 4600 سزا پوری کرنے کے بعد واپس پہنچے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت ہوا، جس میں سیکریٹری اوورسیز پاکستانی کی آن لائن شرکت پر کمیٹی اراکین نے ناراضی کا اظہار کیا۔ سیکریٹری اوورسیز پاکستانی نے اجلاس میں شرکت کے دوران کہا کہ وہ سی سی آئی کے ذیلی ادارے کی میٹنگ میں مصروف ہیں۔
اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے قیدیوں کے تبادلوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ڈی جی کاؤنسلر افیئرز وزارت خارجہ کے مطابق، 11 ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلوں کے معاہدے موجود ہیں، جن میں یوکے، تھائی لینڈ، یو اے ای، ترکی، آذربائیجان، ایران، یمن، جنوبی کوریا اور سعودی عرب شامل ہیں۔
کمیونٹی ویلفیئر اتاشی سعودی عرب نے بتایا کہ سعودی عرب سے 4600 پاکستانی قیدی سزا پوری کر کے واپس پاکستان آئے ہیں، لیکن تبادلوں کے معاہدے کے تحت کوئی قیدی پاکستان نہیں آیا۔ اتاشی نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اس وقت 5500 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ 2021 میں کچھ افراد کی سزائیں معاف کر کے انہیں واپس بھیجا گیا تھا۔ کمیٹی نے وزارت سے قیدیوں کی حوالگی کے لیے مختص بجٹ کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔کمیٹی رکن شہادت اعوان نے کہا کہ وزارت نے قومی اسمبلی میں الگ جواب جمع کرایا ہے، اور ہمارے پاس الگ اعدادوشمار ہیں۔
کمیٹی نے اس بات پر بھی اظہار کیا کہ حکومت نے آج تک قیدیوں کی حوالگی کے لئے کوئی خاص کوشش نہیں کی۔ ریاض میں اس وقت سات پاکستانی خواتین قید ہیں، جب کہ سعودی عرب میں کل 10 ہزار پاکستانی شہری قید ہیں۔قائمہ کمیٹی نے اس اہم معاملے کی مزید تحقیقات اور حکومتی اقدامات کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانی پاکستانی قید کہ سعودی عرب
پڑھیں:
کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
پشاور:خیبرپختونخوا کے علاقے اپر کوہستان میں بے نقاب ہونے والے کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق اسکینڈل میں اب تک سات ملزمان حراست میں لیے گئے ہیں جبکہ اسکینڈل میں ملوث 12 ملزمان نے عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
نیب نے بیان میں کہا کہ ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق 20 آرڈرز ہوئے ہیں، نیب آرڈر کے خلاف ملزمان کی جانب سے اعتراض پر مبنی 32 درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر ہوچکے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اپر کوہستان اسکینڈل میں 40 ارب روپے سے زائد رقم سرکاری خزانے سے نکالی گئی، ترقیاتی اسکیموں کے نام پر پیسہ نکال لیا گیا لیکن گراؤنڈ پر ترقیاتی اسکیمیں موجود نہیں ہیں۔
نیب کی جانب سے نامزد ملزمان میں ٹھیکیدار، سرکاری ملازمین اور بینک اہلکار شامل ہیں اور نیب کا کہنا ہے کہ کوہستان کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی سمیت مختلف افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔