سائنس فکشن فلم Interstellar کی دوبارہ ریلیز نے تاریخ رقم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ہالی وڈ کی مشہور فلم "Interstellar" کی دوبارہ ریلیز نے بھارت میں زبردست جوش و خروش پیدا کر دیا ہے۔
فلم نے ایڈوانس بکنگ میں 1.40 لاکھ سے زائد ٹکٹس فروخت کر کے 5 کروڑ روپے کی کمائی کر لی ہے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ذرائع کے مطابق، فلم کے ایڈوانس ٹکٹ 16 جنوری سے فروخت کے لیے دستیاب تھے، جو کہ عام طور پر کسی بھی فلم کے ریلیز سے کچھ دن پہلے ہی شروع ہوتی ہے۔ چونکہ Interstellar پہلے ہی 2014 میں ریلیز ہو چکی تھی اور اس کا سنسر سرٹیفکیٹ موجود تھا، اسی لیے وارنر برادرز نے جلدی ٹکٹ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ ایک شاندار حکمت عملی ثابت ہوئی۔
"Interstellar" کی پہلے دن کی کمائی اس کے 2014 کی ریلیز کے مقابلے میں دوگنی ہونے کی توقع ہے۔ فلم 7 سے 12 فروری تک سینما گھروں میں دکھائی جائے گی، اور اس کا پہلا دن تاریخی ہونے والا ہے۔
اس ریلیز کے ساتھ، یہ فلم "تُمباد" (1.
ابتدائی طور پر IMAX کی ٹکٹ 200 سے 300 روپے میں دستیاب تھیں، لیکن بے پناہ ڈیمانڈ کی وجہ سے 450 سے 499 روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ مزید یہ کہ، ممبئی کے کئی سینما گھروں میں 24 گھنٹے شوز کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے، اور دیگر شہروں میں بھی ایسا کیے جانے کی توقع ہے۔
یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ کرسٹوفر نولان کے چاہنے والوں کی تعداد حیران کن حد تک زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایک پرانی فلم کا اتنا بڑا ردعمل ہے، تو نولان کی اگلی فلم "The Odyssey" کی ریلیز پر ریکارڈ توڑ دیوانگی دیکھنے کو ملے گی!
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔