66 فیصد پاکستانیوں کا مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے ماننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جنوری2025ء) 66 فیصد پاکستانیوں کا مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے ماننے سے انکار، ملک کی 59 فیصد خواتین کا مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعووں پر یقین کرنے سے انکار، گیلپ پاکستان نے سروے رپورٹ جاری کر دی۔ تفصیلات کے مطابق گیلپ پاکستان کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے عوام کی رائے جاننے کیلئے سروے کا انعقاد کیا گیا، جس کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔
سروے میں پاکستانیوں سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ حکومت کے مہنگائی میں کمی آنے کے دعووں پر یقین کرتے ہیں یا نہیں؟۔ اس سوال کے جواب میں پاکستانیوں کی اکثریت نے مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے ماننےسے انکار کر دیا۔ سروے کے دوران مجموعی طور پر 66 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعووں پر یقین کرنے سے انکار کیا۔(جاری ہے)
53 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعووں پر یقین کرنے سے مکمل طور پر انکار کیا، جبکہ 13 فیصد نے کسی حد تک حکومتی دعووں پر یقین کرنے سے گریز کیا۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مہنگائی میں کمی کے دعووں پر سب سے زیادہ شک خواتین نے کیا ہے۔ 59 فیصد خواتین نے حکومتی بیانات پر یقین کرنے سے انکار کیا، جبکہ مردوں میں یہ شرح 60 فیصد رہی۔ دوسری جانب وزارت خزانہ نے دسمبر میں مہنگائی کی شرح 80 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے کا دعویٰ کیا ہے۔ وزارت خزانے کے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024 کے پہلے 6ماہ میں مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد رہی جو گزشتہ سال 28.8 فیصد تھی۔ دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو 80 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق شرح تبادلہ کے استحکام، مالیاتی نظم و ضبط اور بہتر سپلائی نے مہنگائی کم کرنے میں مدد دی۔ اسی طرح غیر قانونی فارن ایکسچینج کمپنیوں، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائیوں کے بھی معیشت پر مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق حساس قیمت اشاریہ میں جنوری 2025 کے آخری 4ہفتوں میں مسلسل کمی ہوئی ہے۔ 23 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں میں 0.77 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 51 اشیا میں سے 12 کی قیمتوں میں کمی، 14 کی قیمتوں میں اضافہ جب کہ 25 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نومبر میں دالوں اور مرغی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر نوٹس لیا۔ علاوہ ازیں حکومتی اقدامات کے بعد دال چنا کی قیمت میں 52.5 روپے، دال ماش میں 37.4 روپے فی کلو کمی ہوئی۔ مرغی کی قیمت میں 20.1 روپے فی کلو، آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 1022.2 روپے کمی ہوئی۔ گزشتہ 4ہفتوں میں ٹماٹر، آلو، دالوں، انڈوں اور ایل پی جی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومتی پالیسی اقدامات، انتظامی تدابیر اور ریلیف اقدامات مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکومتی دعووں پر یقین کرنے سے مہنگائی میں کمی کے حکومتی فیصد پاکستانیوں کی قیمتوں میں نے مہنگائی سے انکار کے مطابق کی قیمت
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔