UrduPoint:
2025-07-26@14:23:14 GMT

امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جنوری2025ء) دفتر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے، دورہ پاکستان دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے امریکی سرمایہ کاروں کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں بزنس مین دورہ کرتے رہتے ہیں، دورہ کرنے والے امریکی اچھے کاروباری افراد ہیں، کاروباری افراد کا دورہ پاکستان دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوا، بزنس مینز کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے، مزید تفصیلات کے لیے ایس آئی ایف سی سے رابطہ کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی امداد کی بندش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لیے رہیں ہیں، برسوں سے امریکا پاکستان مختلف شعبوں میں مختلف پروگرام پر کام کرتے رہے ہیں، ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں،افغانستان میں باقی رہنے والا غیرملکی اسلحہ قابل تشویش ہے ، اسلحہ دہشتگرد گروپس پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال کررہے ہیں ، ہمارے پاس ثبوت بھی موجود ہیں ، پاکستان اور دوحہ کے درمیان 5 فروری کو دوحہ میں دوطرفہ سیاسی مشاورتی اجلاس ہو گا، نائب وزیر اعظم پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان میں باقی رہنے والا غیرملکی اسلحہ اس لئے قابل تشویش ہے کیونکہ ہمارے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں کہ دہشتگرد گروپس پاکستان میں دہشتگردی کے لئے یہ اسلحہ استعمال کررہے ہیں، یہ دہشتگردی کے مسئلے کا ایک جز ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں زیر غور آتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغان حکام کو مختلف چینلز سے مسلسل ثبوت فراہم کئے جاتے ہیں،ہمارے ساتھ کافی ثبوت موجود ہیں،ہم افغان طالبان حکام کو افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی سے متعلق بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں جو پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلحے کے دہشتگرد گروپس کو پہنچنے سے روکنا افغان حکام کی ذمہ داری ہے، ان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں موجود ٹھکانوں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں نہ ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے پناہ گزینوں کے پروگراموں کو معطل کرنے کے فیصلے سے متاثر افغان مہاجرین سے متعلق سوالات پر ترجمان نے کہا کہ اس وقت باہر جانے کیلئے تقریباً 40 ہزار پاکستان میں موجود ہیں جبکہ تقریبا 80 ہزار کئی ممالک جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان پرامید ہے کہ امریکا یہ پروگرام دوبارہ شروع کرے گا اور ان افغانوں کو امریکا میں رہنے کی اجازت دی جائے گی جن کے ساتھ امریکی حکومت نے وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان کو پروگرام کی معطلی سے آگاہ کیا ہے تاہم پاکستان امریکا کے ساتھ اس معاملے پر رابطے میں ہے اور دیکھنا ہے کہ کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکا کے ساتھ معاشی سطح پر تعلقات مزید بڑھانا چاہتے ہیں، امریکا کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، امریکا اور بھارت کے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرسکتے، پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 90 دن کے لیے تمام ممالک کے لیے امریکی امداد بند ہے، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے۔ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان خواتین کی تعلیم سے متعلق عالمی تسلیم شدہ اصول کا حامی ہے اور یہ حق افغان خواتین کو بھی حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علامہ اقبال سکالرشپس میں ایک تہائی افغان لڑکیوں کے لئے مختص کی ہیں۔

یاد رہے کہ 4500 سکالرشپس پروگرام کے لئے اس ہفتے پشاور اور کوئٹہ میں ٹیسٹ لئے گئے تھے اور افغانستان میں یہ ٹیسٹ ان لائن لئے گئے تھے، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال سکالرشپس کے لئے تقریبا 22000 افغان لڑکوں او لڑکیوں نے اپلائی کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مراکش سے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، مراکش حادثہ بہت حساس ہے، ہم جلد بازی میں کوئی معلومات نہیں دے سکتے، دفتر خارجہ اور مراکش میں مشن رابطہ میں ہے، وزارت خارجہ اور داخلہ نے کشتی حادثے میں بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے اقدامات کیے ہیں، چند پاکستانیوں کو واپس پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سوڈان میں سعودی ہسپتال میں حملے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کی مذ مت کر تا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور دوحہ کے درمیان 5 فروری کو دوحہ میں دوطرفہ سیاسی مشاورتی اجلاس ہو گا، نائب وزیر اعظم پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ پاکستان ترجمان نے کہا کہ کاروباری افراد انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں پاکستان میں دفتر خارجہ کا پاکستان پاکستان ا موجود ہیں خارجہ کے کے ساتھ کے لئے کے لیے

پڑھیں:

امریکا کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال  قربانیوں کا ایک بار پھر اعتراف

واشنگٹن:

امریکا نے عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیوں کا ایک مرتبہ پھر اعتراف کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے  ضمن میں  مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے  واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقات کی جہاں امریکی محکمہ خارجہ (اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ) پہنچنے پر امریکی حکام کی جانب سے اسحاق ڈار کا استقبال کیا گیا۔

امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی نائب وزیر اعظم کے ہمراہ تھے اور وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں دونوں فریقین کی جانب سے سینئر حکام نے شرکت کی۔

پاکستا ن اور امریکا کے وزرائے خارجہ کے درمیان یہ پہلی بالمشافہ ملا قات ہے، اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک روابط  قائم تھے، ملاقات میں پاک-امریکا  تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ملاقات میں دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی روابط کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، انسداد دہشت گردی اور علاقائی امن کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےعالمی امن کے فروغ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قیادت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا کردار اور کاوشیں لائق تحسین ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال  قربانیوں کا اعتراف کیا اور کہا کہ عالمی و علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک-امریکا دوطرفہ تعلقات میں مزید وسعت اور استحکام کے خواہاں ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان جاری ٹریڈ ڈائیلاگ میں مثبت پیش رفت کے حوالے سے پر امید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش منزل ہے، علاقائی امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نکتہ نظر اور مفادات میں ہم آہنگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم   روابط استوار کرنے کے ضمن میں  مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا ایران کے ساتھ مکالمے پر پاکستان کے کردار کا معترف ہے: امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • اسحاق ڈارکی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • امریکا کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال  قربانیوں کا ایک بار پھر اعتراف
  • پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش منزل ہے، اسحاق ڈار
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اہم ترین دورہ پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے