ایف آئی اے کی کارروائی؛ انٹرنیشنل ایکٹیو سمز فروخت کرنیوالا گینگ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پشاور:
ایف آئی اے نے ایک کارروائی کرتے ہوئے انٹرنیشنل ایکٹیو سمز فروخت کرنے والا گینگ گرفتار کرلیا۔
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل پشاور نے غیر قانونی بین الاقوامی ایکٹیو سمز فروخت کرنے میں ملوث 5 رکنی گینگ کو گرفتار کیا ہے، جن میں فیضان الدین، محمد اسلم، محمد خلیل، رامین رضا اور عابد شامل ہیں۔
ملزمان کو چھاپا مار کارروائی میں پشاور کے علاقے صدر میں واقع ایک موبائل شاپ سے گرفتار کیا گیا، جو بین الاقوامی سمز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہیں۔ یہ بین الاقوامی نمبرز غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے تھے۔
ترجمان کے مطابق بین الاقوامی سمز کی فروخت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔ گرفتار ملزمان سے کارروائی کے دوران غیر قانونی سمز برآمد کر لی گئی ہیں۔ چھاپا مار کارروائی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور مقامی پولیس کی ٹیم بھی شامل تھی۔ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل بین الاقوامی
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔