سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی سعودی ولی عہد سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن خوش گوار ماحول میں گفتگو کررہے ہیں
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر بل کلنٹن سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے، جہاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران دوستانہ گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر امریکا میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر ، کابینہ کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر موسیٰ بن محمد العیبان بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔