امید ہے امریکا کی جانب سے معطل امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے‘پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ امریکا نے امدادی پروگرام 90 دن کے لیے روکے ہیں اور امید ہے کہ انہیں دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔دفتر خارجہ میں جمعرات کو ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا نے یہ امدادی پروگرام کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے روکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات پر لگائے گئے گھنائونے الزامات انتہائی قابل مذمت ہیں، پاکستان ون چائنا پالیسی پر قائم ہے ۔ترجمان نے کہا کہ مراکش میں کشتی حادثے کی تحقیقات جاری ہیں،وزارت خارجہ و داخلہ نے بندرگاہ سے کشتی حادثے میں 22 زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جن میں سے چند پاکستانیوں کو وطن واپس پہنچا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’مراکش میں کشتی واقعے پر ہمارا مشن کوششیں کر رہا ہے، لاشوں کی شناخت کا عمل پیچیدہ ہے، مراکش حکومت اس حوالے سے ہماری مدد کر رہی ہے، یہ ایک نازک معاملہ ہے جس پر غلط معلومات کا تبادلہ نہیں کر سکتے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان رابطے جاری ہیں تاہم اعلیٰ سطح رابطہ ہونے کی صورت میں آگاہ کیا جائے گا۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بریفنگ کے دوران بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت قیدیوں سے متعلق تفصیلات شئیر کرتا رہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتیحکومت کی جانب سے فراہم کی گئیں تفصیلات کے مطابق اس وقت بھارتی جیلوں میں 770 پاکستانی قیدی موجود ہیں تاہم پاکستان میں بھارتی قیدیوں کی تعداد تاحال موصول نہیں ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا کہ
پڑھیں:
گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ (Israel Katz) نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی میڈلین کو غزہ پہنچنے سے قبل روک دے، یہ کشتی اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے مظلوم شہریوں تک امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈلین کشتی اس وقت مصر کے ساحل کے قریب موجود ہے اور غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے، کشتی میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سوار ہیں، امدادی مشن کا آغاز 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہود مخالف گریٹا اور اس کے حماس نواز ساتھیوں کو میں صاف پیغام دیتا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤ، تمہیں غزہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا،فوج اس کشتی کو زبردستی روک کر اسرائیل کے بندرگاہی شہر اسدود منتقل کرے گی، جہاں عملے کو گرفتار اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
دوسری جانب گریٹا تھنبرگ نے کشتی پر سے پیغام دیا کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی، غزہ میں جاری جنگی جرائم اور انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کرنے آئی ہیں، کشتی علامتی طور پر کچھ ضروری امدادی سامان جیسے چاول اور بچوں کا دودھ لے جا رہی ہے، تاکہ دنیا کو اس انسانی المیے کی شدت کا احساس دلایا جا سکے۔
فریڈم فلوٹیلا کی ترجمان کے مطابق کشتی اس وقت غزہ سے 160 ناٹیکل میل (تقریباً 296 کلومیٹر) دور ہے اور عملہ کسی بھی ممکنہ اسرائیلی حملے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے امدادی مشن کو روکا ہو۔ 2010 میں اسرائیلی کمانڈوز نے ترک بحری جہاز ماوی مرمرا پر حملہ کرکے 10 کارکنوں کو شہید کر دیا تھا جو غزہ کے لیے امداد لے جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات دنیا بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں۔