کالے قوانین جعلی حکومت کے خاتمے کو نہیں روک سکتے‘ بیرسٹر ڈاکٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور (آن لائن)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کی طرح پیکا ایکٹ بھی ریکارڈ تیزی سے پاس کیا ہے۔اتنی تیزی سے ایکٹ پاس کرانے کا مقصد ظاہر کرتا ہے کہ پوری دال ہی کالی ہے پشتو کی کہاوت ہے کہ ”نئے کارنامے نہ کرتے تو پرانے کون یاد کرتا؟”جعلی حکومت کی اس برق رفتار قانون سازی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہونا چاہیے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ26ویں ترمیم اور پیکا ایکٹ میں کی گئی ترمیم ڈوبتے کو تنکے کا سہارا دینے کے مترادف ہے کالے قوانین جعلی حکومت کے خاتمے کو نہیں روک سکتے۔ جعلی سلطنت کو بچانے کی کوشش میں اداروں کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کالے قانون کے خلاف جدوجہد میں ہم صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی اور اب پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے میڈیا کی آزادی سلب کی۔ اس کالے قانون کا مطلب میڈیا سے جعلی حکومت کے کارنامے چھپانا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سیاسی اشرافیہ کرسی کی خاطر ملک کی بنیادیں کھوکھلی کررہاہے۔ جعلی حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے صرف اپنی کرسی بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ جعلی حکومت کو ایک دن اپنے تمام غیر قانونی کاموں کا حساب دینا ہوگا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ جعلی حکومت اقتدار کی مزے لینے کے لئے اداروں سے ٹکرا رہی ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہ جعلی حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جب تک ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم فراہم نہیں کی جائے گی، غربت ختم نہیں ہوگی، امن قائم نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ضم شدہ اضلاع کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو ہم نے کہا کہ اس کے خلاف جدوجہد جہاد ہے۔ اس وقت 35 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔ پاکستان میں مقیم مہاجرین کی تعداد بھی 35 لاکھ ہے۔ دنیا افغان مہاجرین کو بھول چکی ہے حالانکہ وہ انہیں اپنے ممالک میں بسانے کے وعدے کرتے تھے۔ہماری قربانیاں بھی ان کو یاد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں کو اس وقت امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں امن خراب کیا جارہا ہے۔ غزہ، فلسطین اور افغانستان کے حالات دیکھ لیں۔اس وقت دنیا میں کئی جگہوں پر جنگ چل رہی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ پاکستان نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں کئی برسوں سے امن کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میں پوری دنیا میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنسز میں جاتا ہوں۔ حال ہی میں وینس میں امن کانفرنس میں شریک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت عظمیٰ میں سوات میں آپریشن کیا، یہ آپریشن تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت اور مشران کے تعاون کے ساتھ کیا گیا۔ اس دوران 25 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، ہم نے انہیں 90 روز کے اندر دوبارہ ان کے گھروں میں بسایا۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہے بلکہ انصاف کا ہونا امن ہے۔ اگر انصاف نہیں ہوگا تو امن نہیں آئے گا۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے۔اس وقت سب سے زیادہ مسائل افغانستان اور بھارت کی سرحد پر ہیں۔ جہاں دہشتگردی ہوتی ہے تو اس کی بنیاد دیکھنی چاہیے۔اس کی بنیاد غربت، افلاس، ناخواندگی اور پسماندگی ہے۔اس لیے جب تک آپ لوگوں کو روزگار فراہم نہیں ہوگا، تعلیم نہ دی، آپ کی غربت ختم نہ کی جائے، اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے قبائلی عمائدین سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف کو پہنچائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں