افغان صورتحال کا براہ راست اثر کے پی اور قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے، جسے حل کرنا خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بخوبی ادراک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز تیار کرکے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے گی۔
واضح رہے کہ یرسٹر محمد علی سیف نے اپنی ایک بیان میں کہا تھا کہ کرم میں امن قائم ہوگیا ہے، بنکرز گرائے جارہے ہیں، مورچوں کو ختم کیا جائے گا۔
بیرسٹر سیف نے کہنا تھا کہ کرم میں قیام امن کے بعد فریقین اسلحہ جمع کروانے کا طریقہ کار خود طے کریں گے، جلد وہ طریقہ کار حکومت کے پاس جمع کروائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔