وزیراعظم صاحب مذاکرات کی دعوت تلخ لہجے کیساتھ نہیں دی جاتی، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیراعظم صاحب مذاکرات کی دعوت تلخ لہجے کے ساتھ نہیں دی جاتی۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ دھمکیاں بھی دیں، انتشاری بھی کہیں اور پھر مذاکرات کی دعوت بھی ہو ایسا نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکرات سے نہیں بھاگی بلکہ وفاقی حکومت بیک فٹ پر چلی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کر دے ہم آج مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریکِ انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، وہ آئیں بیٹھیں ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کو تیار ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم صدقِ دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم نے بہت نیک نیتی سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مذاکرات کی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔