لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2025ء) برطانوی پارلیمنٹ میں بارڈر سکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل پیش کیا گیا جو پولیس کو پناہ کے متلاشی افراد کے موبائل فون ضبط کرنے کی اجازت دے گا تاکہ سمگلرز کا سراغ لگایا جا سکے۔ اردو نیوز کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کی حکومت پناہ کے متلاشی اُن افراد پر پابندی برقرار رکھے گی جو جدید غلامی اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت تحفظ کا دعویٰ کرتے ہیں۔

جمعرات کو برطانوی پارلیمنٹ میں بارڈر سکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل پیش کیا گیا جو پولیس کو پناہ کے متلاشی افراد کے موبائل فون ضبط کرنے کی اجازت دے گا تاکہ سمگلروں کا سراغ لگایا جا سکے۔ جولائی میں اقتدار حاصل کرنے والی لیبر پارٹی گزشتہ کنزرویٹو حکومت کی طرف سے منظور کردہ قانون سازی کے کچھ حصوں کو برقرار رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ میں ان اقدامات کے خلاف ووٹ دیا تھا جب 2023 میں ان پر قانون سازی کی گئی تھی۔ برطانوی وزیراعظم کے دفتر اور وزارت داخلہ نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ رائے عامہ کے تجزیے کی ویب سائٹ یوگو کی جانب سے شائع کردہ ٹریکر پول کے مطابق امیگریشن اور سیاسی پناہ ووٹروں کے لیے معیشت اور صحت کے بعد سب سے اہم مسئلہ ہے۔

حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال 36,816 افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے۔ یہ تعداد 2023 میں برطانیہ پہنچنے والے 29,437 افراد سے 25 فیصد زیادہ ہے۔ چینل کراسنگ پر تازہ ترین حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2018 میں جب سے ڈیٹا اکھٹا کیا گیا، 2024 وہ دوسرا سال ہے جس میں سب سے بڑی تعداد میں تارکین نے برطانیہ کا رُخ کیا۔ گزشتہ برس برطانیہ کی لیبر حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

برطانیہ میں جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ میں غیرقانونی آمد کو روکنا ایک اہم معاملہ تھا۔ ملک میں عام انتخابات سے قبل لیبر پارٹی کے شیڈو امیگریشن وزیر سٹیفن کنوک نے کہا تھا کہ رشی سونک کی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب کام نہیں کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’چونکہ حکومت کی تمام کوششیں چند سو افراد کو روانڈا پہنچانے پر مرکوز ہیں لیکن اس کی نظر ان ہزاروں افراد کی طرف نہیں ہے جو ہر ماہ انگلش چینل عبور کر رہے ہیں۔

اقتدار سنبھالنے کے چند ہی دنوں کے اندر برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کی متنازع سکیم ختم کر دی تھی۔برطانوی وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیا جو چینل کراسنگ کا انتظام کرتے ہیں اور تارکین وطن سے ہزاروں یورو کا لین دین کرتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ میں

پڑھیں:

برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر

لندن: برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کسی کو سڑکوں پر اس کے رنگ یا پس منظر کی بنیاد پر خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے، لیکن کسی کو پولیس پر تشدد کرنے یا رنگ و نسل کی وجہ سے ڈرانا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ برطانوی پرچم ہمارے متنوع ملک کی نمائندگی کرتا ہے، اور اسے تشدد یا تقسیم کی علامت بنانے والوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان لندن میں ہفتے کے روز دائیں بازو کے اینٹی امیگریشن مارچ کے بعد سامنے آیا، جس دوران 2 پولیس افسر زخمی اور 25 مظاہرین گرفتار ہوئے تھے۔

 

متعلقہ مضامین

  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید