UrduPoint:
2025-04-26@03:20:59 GMT

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) جمعے کے روز قانون کے جس مسودے پر ووٹنگ ہونے والی ہے وہ قانونی طور پر نافذالعمل ہو گا۔ یہ بدھ کے روز منظور کردہ غیر پابند قرارداد سے مختلف ہے، جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت سے منظور ہوئی تھی۔

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

قدامت پسند بلاک کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے بنڈس ٹاگ میں پیش کیے جانے والے اس قانون کو لاگو ہونے کے لیے ایوان بالا یا بنڈس راٹ کی منظوری درکار ہو گی۔

اے ایف ڈی نے بل کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں، سی ایس یو رہنما

باویریا کی سینٹر رائٹ کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو)، جو وفاقی سطح پر کرسچن ڈیموکریٹس کے ساتھ ایک قدامت پسند بلاک بناتی ہے، کے رہنما مارکوس سوڈر نے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار ڈیموکریسی( اے ایف ڈی) کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔

(جاری ہے)

مارکوس سوڈر نے کہا "اے ایف ڈی کافی حد تک دائیں بازو کی بنیاد پرست جماعت ہے۔"

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پر احتجاج کا معاملہ کیا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ جرمنی کو معاشی طور پر تباہ کر دے گا اور اسے چاندی کی پلیٹ میں رکھ کر ماسکو کے حوالے کر دے گا۔ یہ ہماری خوشحالی اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

"

سی ڈی یو، سی ایس یو بلاک نے 23 فروری کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کی کامیابی کی صورت میں اس کے ساتھ اتحاد کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔

تاہم، بدھ کے روز، اس نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی حمایت کے ساتھ مائیگریشن کی پالیسی پر ایک غیر پابند تحریک منظور کی، اور وہ دوبارہ اس کی حمایت پر بھروسہ کررہا ہے کیونکہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے کے اس قانون کو منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر جمعہ کو ووٹنگ ہونے ہے۔

جمعرات کے روز جرمنی بھر میں دسیوں ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اس بات پر احتجاج کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ قدامت پسندوں کی طرف سے اے ایف ڈی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو فی الحال ایک مشتبہ شدت پسند گروپ کے طور پر جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے زیرِ تفتیش ہے۔

اس قانون میں کیا ہے؟

مجوزہ قانون کے مسودے کو مختصراﹰ "آمد کی حد کا قانون" یا 'انفلکس لمیٹیشن لا' کا نام دیا گیا ہے۔

اس کا پورا نام "تیسرے ملک کے شہریوں کی غیر قانونی آمد کی حد" ہے۔ اور جرمن ریذیڈنسی کے قانون میں اصطلاح "حد" کو دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

لفظ "آمد" یا "انفلکس" کا استعمال اپنے آپ میں انتہائی سیاسی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی کو تارکین وطن کے "سیلاب" کا سامنا ہے۔

اس قانون کا مقصد ذیلی تحفظ کے تحت تارکین وطن کے خاندانی اتحاد کو ختم کرنا بھی ہے - یعنی جرمنی میں لوگوں کو محدود تحفظ حاصل ہے لیکن وہ سیاسی پناہ کے لیے اہل نہیں ہیں۔

یہ جرمن وفاقی پولیس کو ملک بدری کی وجہ سے لوگوں کو حراست میں لینے اور حراستی اقدامات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے مزید اختیارات بھی دے گا۔

جرمن چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس، جو اس مسودہ قانون کی مخالفت کرتی ہے، نے کہا ہے کہ اگر یہ منظور کیا جاتا ہے تو وہ اسے جرمن بنیادی قانون کے ساتھ مطابقت کی جانچ کے لیے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں نظرثانی کے لیے لے جا سکتا ہے۔

مہاجر مشتبہ افراد کے حملوں کے پس منظر میں فروری کے انتخابات سے قبل مائیگریشن انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو کی سی ایس یو اے ایف ڈی کی حمایت کے ساتھ کرنے کے کے لیے کے روز

پڑھیں:

عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ بہت سارے انبیا کو بھی نہ مل سکی، عارف علوی متنازعہ بیان کے بعد تنقید کی زد میں

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و سابق صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ اللہ تعالی نے بہت سارے انبیا کو بھی نہیں دی۔

لندن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لیڈر کی 91 فیصد مقبولیت غیر معمولی ہے۔ اگر اس میں کوئی ہیر پھیر ہوئی تو چلیں 80 فیصد  سمجھ لیں لیکن یہ مقبولیت بہت زیادہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت بہت سے انبیا کو بھی نہیں دی۔ لیکن ساتھ انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ اللہ کے انبیا اور عمران خان کا کسی صورت کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ تاہم اس منتازعہ بیان کے بعد سے سوشل میڈیا پر عارف علوی تنقید کی زد میں ہیں۔

عمران خان پیغمبروں سے بھی زیادہ مقبول ہیں
عارف علوی #london #Imrankhan pic.twitter.com/CHAQJmbhcq

— Safina Khan (@SafinaKhann) April 23, 2025

عارف علوی کا کہنا تھا کہانتخابی نشان چھن جانے کے بعد انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ انتخابات ملتوی کردیے جائیں، تاہم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ الیکشن ایک دن کے لیے بھی مؤخر نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: عارف علوی نے 100 دہشتگردوں کی سزا معاف کی جو بعد میں زمان پارک چلے گئے، زاہد خان

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے روز کوئی نہیں جانتا تھا کہ صبح کیا ہونے والا ہے۔ نوجوانوں نے انتخابی نشان یاد رکھنے کے لیے اپنے بزرگوں کے ہاتھوں پر نشان بنائے تاکہ وہ انتخابی نشان بھول نہ جائیں۔

سابق صدر نے شریف خاندان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کہاں سے آئے۔ اگر کسی کو علم ہے تو قوم کو بتائے، کچھ شرم و حیا کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان جائیدادوں کے ذرائع آمدن واضح کیے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی عارف علوی عمران خان عمران خان مقبولیت لندن

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیٹ صارفین نے بھارتی دھمکیوں پر دلچسپ میمز بنا ڈالیں
  • پہلگام فالس فلیگ کا پردہ چاک کرنے پر آسام کا مسلمان رکن قانون ساز اسمبلی گرفتار
  • پہلگام فالس فلیگ کا پردہ چاک کرنے پر آسام کا مسلمان رکن قانون ساز اسمبلی گرفتار
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ بہت سارے انبیا کو بھی نہ مل سکی، عارف علوی متنازعہ بیان کے بعد تنقید کی زد میں
  • کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
  • پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم