جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) جمعے کے روز قانون کے جس مسودے پر ووٹنگ ہونے والی ہے وہ قانونی طور پر نافذالعمل ہو گا۔ یہ بدھ کے روز منظور کردہ غیر پابند قرارداد سے مختلف ہے، جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت سے منظور ہوئی تھی۔
جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟
قدامت پسند بلاک کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے بنڈس ٹاگ میں پیش کیے جانے والے اس قانون کو لاگو ہونے کے لیے ایوان بالا یا بنڈس راٹ کی منظوری درکار ہو گی۔
اے ایف ڈی نے بل کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں، سی ایس یو رہنماباویریا کی سینٹر رائٹ کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو)، جو وفاقی سطح پر کرسچن ڈیموکریٹس کے ساتھ ایک قدامت پسند بلاک بناتی ہے، کے رہنما مارکوس سوڈر نے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار ڈیموکریسی( اے ایف ڈی) کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔
(جاری ہے)
مارکوس سوڈر نے کہا "اے ایف ڈی کافی حد تک دائیں بازو کی بنیاد پرست جماعت ہے۔"
جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پر احتجاج کا معاملہ کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ جرمنی کو معاشی طور پر تباہ کر دے گا اور اسے چاندی کی پلیٹ میں رکھ کر ماسکو کے حوالے کر دے گا۔ یہ ہماری خوشحالی اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
"سی ڈی یو، سی ایس یو بلاک نے 23 فروری کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کی کامیابی کی صورت میں اس کے ساتھ اتحاد کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔
تاہم، بدھ کے روز، اس نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی حمایت کے ساتھ مائیگریشن کی پالیسی پر ایک غیر پابند تحریک منظور کی، اور وہ دوبارہ اس کی حمایت پر بھروسہ کررہا ہے کیونکہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے کے اس قانون کو منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر جمعہ کو ووٹنگ ہونے ہے۔
جمعرات کے روز جرمنی بھر میں دسیوں ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اس بات پر احتجاج کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ قدامت پسندوں کی طرف سے اے ایف ڈی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو فی الحال ایک مشتبہ شدت پسند گروپ کے طور پر جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے زیرِ تفتیش ہے۔
اس قانون میں کیا ہے؟مجوزہ قانون کے مسودے کو مختصراﹰ "آمد کی حد کا قانون" یا 'انفلکس لمیٹیشن لا' کا نام دیا گیا ہے۔
اس کا پورا نام "تیسرے ملک کے شہریوں کی غیر قانونی آمد کی حد" ہے۔ اور جرمن ریذیڈنسی کے قانون میں اصطلاح "حد" کو دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کرتا ہے۔لفظ "آمد" یا "انفلکس" کا استعمال اپنے آپ میں انتہائی سیاسی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی کو تارکین وطن کے "سیلاب" کا سامنا ہے۔
اس قانون کا مقصد ذیلی تحفظ کے تحت تارکین وطن کے خاندانی اتحاد کو ختم کرنا بھی ہے - یعنی جرمنی میں لوگوں کو محدود تحفظ حاصل ہے لیکن وہ سیاسی پناہ کے لیے اہل نہیں ہیں۔
یہ جرمن وفاقی پولیس کو ملک بدری کی وجہ سے لوگوں کو حراست میں لینے اور حراستی اقدامات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے مزید اختیارات بھی دے گا۔
جرمن چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس، جو اس مسودہ قانون کی مخالفت کرتی ہے، نے کہا ہے کہ اگر یہ منظور کیا جاتا ہے تو وہ اسے جرمن بنیادی قانون کے ساتھ مطابقت کی جانچ کے لیے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں نظرثانی کے لیے لے جا سکتا ہے۔
مہاجر مشتبہ افراد کے حملوں کے پس منظر میں فروری کے انتخابات سے قبل مائیگریشن انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو کی سی ایس یو اے ایف ڈی کی حمایت کے ساتھ کرنے کے کے لیے کے روز
پڑھیں:
جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے پر غیر قانونی قابض ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب عثمان جدون نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کی سرپرستی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں اقلیتوں کے خلاف بدترین سلوک کا بھی حوالہ دیا۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے مئی 2025ء میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس میں عام شہری، خواتین اور بچے نشانہ بنے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے ذمہ دارانہ اور موثر جواب دیا، جس میں بھارت کے کئی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔ عثمان جدون نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ اپنی خود ساختہ مظلومیت کی پالیسی ترک، حقیقت کا سامنا اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ان قراردادوں کو نظرانداز کر کے بھارت نے تنازعہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔