بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ تو دور کی بات، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بالکل بھی نہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے بھی اسلحے کو اٹھانا غیر شرعی قرار دیا، پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ہم حرام قرار دے چکے اور اس وقت سے آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے کہا کہ
پڑھیں:
جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
سیالکوٹ (نامہ نگار) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے یہاں گرینڈ ایشین یونیورسٹی سیالکوٹ میں منعقدہ 3 روزہ تھرڈ نیشنل ورکشاپ آن UI گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگز سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ گورنر پنجاب نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔ موسمی تغیرات سے متعلق واضح روڈ میپ بنانے کیلئے قومی و بین الاقوامی مباحثوں کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی اداروں، عوام اور جامعات کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے موسمی تغیرات کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا۔ اس مقصد کیلئے نئی پالیسی سازی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کلائمیٹ چینج کے حوالے سے نصاب میں تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ پاکستان کی حکومت اقوامِ متحدہ کے ایس ڈی جی ایس اے پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا تمام یونیورسٹیز کو کلائمیٹ چینج کے پروگرامز شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔