معدے اور دماغ کے درمیان حیران کن تعلق دریافت
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان موجود ایک ایسا تعلق دریافت کیا ہے جو مختلف دماغی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔آئرلینڈ کی یونیورسٹی کالج کارک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ معدے اور دماغ کے درمیان تعلق موجود ہے جو ڈپریشن اور انزائٹی جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق ہماری آنتوں میں موجود کھربوں بیکٹیریا ہماری دماغی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانی آنتوں میں موجود کھربوں بیکٹیریا، فنگس اور دیگر ننھے جاندار نہ صرف ہمارے ہاضمے اور مدافعتی نظام کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ ہمارے دماغی صحت اور سوچنے کے انداز پر بھی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ تحقیق میں شامل محقق جان کرائن نے بتایا کہ انسانی جسم میں موجود یہ ننھے جاندار غذائی اجزا کو جذب کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بیکٹیریا یا دیگر جاندار دماغی صحت اور رویوں پر بھی نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ بیکٹیریا دماغی امراض جیسے ڈپریشن، انزائٹی اور schizophrenia کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔محققین کے مطابق فائبر سے بھرپور غذا، پروبائیوٹیکس کے زیادہ استعمال اور اچھی نیند ہمارے جسم کے اندر صحت کے لیے مفید بیکٹیریا اور دیگر جانداروں کی تعداد میں توازن برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرنے والے عناصر ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔
اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔
انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔