ایک سے زائدزبانیں بول سکتے ہیں؟ تویہ فوائدضرور جان لیجئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اگر آپ ایک سے زیادہ زبانیں بولنا جانتے ہیں تو اس سے دماغ کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔میامی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن گھروں میں ایک سے زیادہ زبانیں بچوں کو سیکھائی جاتی ہیں ان کے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں 112 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 7 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ان میں سے کچھ بچے آٹزم کے عارضے سے متاثر تھے۔تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ ایک سے زیادہ زبانوں سے واقفیت سے بچوں کے دماغی افعال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 یا اس سے زائد زبانیں بولنے والے بچے کے دماغی افعال زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایسے بچوں کو خود پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے اور وہ زیادہ آسانی سے ایک سے دوسرے کام پر سوئچ ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ زیادہ زبانوں سے واقفیت دماغ کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا عندیہ پہلے بھی تحقیقی رپورٹس میں ملا ہے مگر ہم نے بچوں پر توجہ مرکوز کی۔تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ آٹزم کے شکار بچوں کے لیے خود کو کنٹرول کرنا یا ایک سے دوسرے کام میں آسانی سے سوئچ ہونا مشکل ہوتا ہے۔محققین کے مطابق زیادہ زبانیں بولنے سے تمام بچوں کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ فائدہ محض آٹزم سے متاثر بچوں تک محدود نہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہوتا ہے بچوں کو ایک سے
پڑھیں:
کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیروبی (انٹرنیشنل ڈیسک) کینیا میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان بڑھنے لگا۔ گزشتہ 40 سال کی بدترین خشک سالی کے باعث ملک بھر میں بڑی تعداد میں گائے اور بیل مر گئے۔ ملک کو 2021 ء اور 2022 ء میں مسلسل کم بارش کاسامنا رہا،جس کے بعد نیم خانہ بدوش سامبورو برادری سے تعلق رکھنے چرواہوں نے دیگر مویشیوں کی جگہ صرف اونٹ پالنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ اونٹ خشک گھاس پر گزارا کر سکتے ہیں، ایک ہفتے سے زیادہ بغیر پانی کے رہ سکتے ہیں اور گائے کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ دودھ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اونٹ شمالی کینیا جیسے علاقے میں ایک ناگزیر متبادل بنتے جا رہے ہیں۔