کیا فیس بک دوبارہ پرانی شکل میں آنے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سان فرانسسکو:فیس بک صارفین کے لیے بڑی اور دلچسپ خبر ہے کہ میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے اعلان کیا ہے کہ فیس بک میں جلد ہی بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی تاکہ یہ پلیٹ فارم ایک بار پھر ماضی جیسا شاندار محسوس ہو۔
2024 کی آخری سہ ماہی کے دوران کمپنی کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے مارک زکربرگ نے کہا کہ فیس بک دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد صارفین کی زندگیوں کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے مزید بااثر بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح نہیں کیا کہ کون سی تبدیلیاں متوقع ہیں، مگر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پرجوش سال ہوگا، جب ہم پرانے بہترین فیس بک کو واپس لائیں گے۔
مارک زکربرگ نے عندیہ دیا کہ آئندہ سال کے دوران کمپنی کی توجہ فیس بک کو مکمل طور پر بہتر بنانے پر ہوگی۔ اس مقصد کے لیے میٹا کچھ کاروباری فوائد کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ہم نے فیس بک کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ نہیں دی، مگر اب ہم اس پر وقت لگائیں گے۔
اگرچہ زکربرگ نے پرانے فیس بک کو بحال کرنے کی بات کی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پلیٹ فارم کو نئے فیچرز سے محروم کر دیا جائے گا۔ درحقیقت انہوں نے بتایا کہ فیس بک پر ویڈیوز دیکھنے کا وقت ایک سال کے دوران دوگنا ہو چکا ہے اور امید ہے کہ انسٹاگرام اور فیس بک پر ریلز کو دیکھنے کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔
مارک زکربرگ کے اس اعلان سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا فیس بک کو اس کی اصل شکل میں واپس لایا جا رہا ہے یا اسے نئے فیچرز کے ساتھ مزید جدید بنایا جائے گا؟ صارفین کو اگلے 12 ماہ میں بڑی اپڈیٹس کا انتظار کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔