چین نے تاریخی عمارت کو بخوبی دوسری جگہ منتقل کردیا، ماہرین کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
شنگھائی حکام نے 432 ہائیڈرولک طاقت والے روبوٹس کی مدد سے 10 میٹر فی دن کی رفتار سے ایک روایتی شیکومین طرز کی عمارت کے احاطے کو منتقل کردیا۔
Huayanli کمپلیکس جو شنگھائی کے Jing’an ضلع میں Zhangyuan کے اندر واقع ہے، کو سائز اور پیچیدگی دونوں لحاظ سے چین کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا نقل مکانی کا منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔
عمارت کے کمپلیکس کی سخت ترتیب، جو کہ 1920 اور 1930 کی دہائی کی ہے، نے روایتی تعمیرات اور نقل مکانی کے آلات کو عملی طور پر ناقابل استعمال بنا دیا تھا لیکن حکام کو 3 منزلہ زیر زمین ڈھانچے کی تعمیر کے لیے پورے بلاک کو کئی سو میٹر منتقل کرنے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت تھی۔ پروجیکٹ کے لیے ہر قسم کی جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت تھی جس نے انچارج ٹیم کو 7,382-ٹن (7,500 میٹرک ٹن)، 13,222 مربع فٹ (4,030 مربع میٹر) عمارت کے کمپلیکس کو عارضی طور پر منتقل کرنے کےقابل بنایا۔
Zhangyuan سٹی بلاک کی نقل مکانی کے عمل کو شروع کرنے سے پہلے انجینئرز نے تفصیلی 3D بلیو پرنٹس بنانے کے لیے بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ اور پوائنٹ کلاؤڈ اسکیننگ ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ممکنہ تصادم کے مقامات اور کسی بھی اہم ساختی مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے ان اسکیمیٹکس کا تجزیہ کیا۔ اے آئی ماڈیولز نے زمین پر چلنے والے خصوصی روبوٹس کی مدد کی جو 1.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔