سینیٹ اجلاس منگل کی شام 6 بجے ہوگا، 8 نکاتی ایجنڈا جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
سینیٹ کا اہم ترین اجلاس کل شام 6 بجے ہو گا، اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوگا، سینیٹر فیصل سلیم رحمان 3 ترامیمی بلز پر رپورٹ پیش کریں گے، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860ء میں ترمیم پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ اجلاس کا 8 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔ سینیٹ کا اہم ترین اجلاس کل شام 6 بجے ہو گا، اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوگا، سینیٹر فیصل سلیم رحمان 3 ترامیمی بلز پر رپورٹ پیش کریں گے، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860ء میں ترمیم پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش ہوگی۔نارکوٹک سبسٹینسز ایکٹ 1997ء میں ترمیم، قیمتوں پر کنٹرول اور ذخیرہ اندوزی کے قانون میں ترمیم پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش ہوگی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء پر کمیٹی رپورٹ دیں گے۔ علاوہ ازیں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء پر منظوری کی قرارداد پیش ہوگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالیاتی بل 2025ء پیش کریں گے جبکہ سینیٹ مالیاتی بل پر سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔