کراچی اوپن فٹسال ٹورنامنٹ مدھو کلب نے جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی (اسپورٹس رپورٹر)کراچی اوپن فٹسال ٹورنامنٹ مدھو کلب ڈسٹرکٹ ایسٹ نے اپنے نام کرلیا، فاتح ٹیم نے سنسی خیز اور دلچسپ مقابلے کے بعد گلشن کلب ڈسٹرکٹ سینٹرل کو 9 کے مقابلے میں 10 گول سے شکست دیکر فاتح کا اعزاز اپنے نام کیا، ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر محکمہ کھیل حکومت سندھ محمد اسمعیل شاہ اور ایس او اے کے سیکریٹری احمد علی راجپوت نے انعامات تقسیم کئے۔تفصیلات کے مطابق سندھ یوتھ اسپورٹس (SYS) کے زیر انتظام محکمہ کھیل حکومت سندھ کے تعاون سے کے ایچ اے اسپورٹس کمپلیکس میں کھیلے گئے کراچی اوپن فٹسال ٹورنامنٹ کا فائنل برقی قمقموں کی روشنی میں مدھو کلب ڈسٹرکٹ ایسٹ اور گلشن کلب ڈسٹرکٹ سینٹرل کے درمیان کھیلا گیا، دونوں ٹیموں کے درمیان میچ اپنے آغاز سے ہی سنسنی خیز لمحات سے بھر پور تھا، پہلے ہاف کے اختتام پر مقابلہ 3-4 رہا، دوسرے ہاف میں بھی دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی بھر پور کوشش کی تاہم فائنل کے اختتام پر گلشن کلب کے 9 گول کے جواب میں مدھو کلب نے دس گول سے فتح اپنے نام کرلی، فائنل کے اختتام پر ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر ایسٹ محکمہ کھیل حکومت سندھ محمد اسمعیل شاہ اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت نے چیئرمین کے ایچ اے گلفراز خان، انٹرنیشنل ہاکی کمنٹریٹر ریاض الدین، کے ایچ اے کے سینئر نائب صدر اعجاز الدین کے ہمرہ کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کلب ڈسٹرکٹ مدھو کلب
پڑھیں:
کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
سندھ کی وکلا کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر کینال بنانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر صوبے کی بندرگاہوں کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری ایڈووکیٹ حسیب جمالی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس منصوبے کا افتتاح تو کردیا مگر عوام کے بارے میں نہیں سوچا لہٰذا فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں ہم اس احتجاج کے درائرہ کار کو وسیع کریں گے اور اس حوالے سے بندرگاہوں کو بند کرنے کے معاملہ بھی زیر غور ہے۔
دریں اثنا دریائے سندھ پر کینالز بنانے کے حوالے سے سندھ سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور احتجاج بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے وکلا بھی احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کا احتجاج بھی بکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے کراچی میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار میں ایک وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں وکلا نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کینال پراجیکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو صوبہ سندھ کے ساتھ لگنے والا صوبہ پنجاب کا بارڈر بند کر دیا جائے گا۔ وکلا کی جانب سے مزید مطالبات بھی سامنے آئے ہیں جن میں کارپوریٹ فارمنگ، پیکا ایکٹ اور 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنا بھی شامل ہیں۔
وکلا ذرائع کے مطابق ان مطالبات کا کریڈٹ لینے کے لیے وکلا میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اس کا سہرا اپنے سر جبکہ کراچی بار اپنے سر باندھانا چاہ رہی ہے۔ اس کی ایک جھلک تب نظر آئی جب کراچی بار کی جانب سے پنجاب بارڈر بند کرنے سے متعلق پریس کانفرنس کا اعلان ہوا تو ہائیکورٹ بار نے اس سے قبل ہی پریس کانفرنس کرکے پنجاب بارڈر بند کرنے کا اعلان کر ڈالا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے اراکین ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلان کردہ تاریخ سے ایک روز قبل ہی پنجاب بارڈر بند کرنے نکل پڑے۔
مزید پڑھیے: کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، رانا ثنا اللہ
اس وقت دریائے سندھ پر وفاقی حکومت کی جانب سے کینال بنانے کے خلاف خیرپور ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے کے ساتھ سندھ بھر میں عدالتی امور معطل ہیں۔ ساتھ ہی کراچی بار کے وکلا وقتاً فوقتاً سٹی کورٹ کراچی سے منسلک ایم اے جناح روڈ پر احتجاج بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ حسیب جمالی کا کہنا ہے کہ ایک ریکارڈ کے مطابق سندھ کو وفاقی حکومت اس کے حصے کا پانی نہیں دے پائی۔
حسیب جمالی کے مطابق صوبہ سندھ کو اس وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہم کراچی میں بھاری قیمت پر ٹینکر خرید پر مجبور ہیں اور اگر ایسی صورتحال میں کینال بنا کر 2 لاکھ ایکڑ کو سیراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سندھ کے لوگ پانی سے محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بدین، ٹھٹھہ اور سجاول وہ ضلع ہیں جہاں اگلے 12 برس میں زمین کاشت کاری کے قابل نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کئی ایکڑ پر زمینیں سیم و تھور کا شکار ہیں جن پر حکومت کاشت کاری نہیں کرسکتی ایسی صورتحال میں کینال بنانا سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ ایڈووکیٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 6 کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھ کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن پھر بھی کینالز پر کام کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر غلط فہمیاں دور کی جائیں گی، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کراچی بھی پانی کو ترسے گا، 6 ہزار والا کنٹینر 30 ہزار میں بھی نہیں ملے گا، ہمارا کام ہے پورے صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریں، اس دوران ہمیں دھمکیاں ملیں، حملے ہوئے مگر ہم کھڑے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کی بندرگاہیں سندھ کے وکلا سندھ میں احتجاج کینال کینال کا معاملہ نہروں کا معاملہ