زکام، بخار، بہتی ناک اور کھانسی سے پریشان ہیں؟ کیا کرنا چاہیے؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان کی طرح امریکہ میں بھی سردیوں کے موسم میں سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، اور لوگ بڑی تعداد میں ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے مطابق موسمی فلو کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کووڈ-19 کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق عام زکام، بخار، بہتی ناک اور کھانسی جیسی ہلکی علامات کے لیے عام طور پر ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص زیادہ خطرے میں ہو، جیسے بزرگ افراد، حاملہ خواتین، یا وہ لوگ جنہیں پہلے سے کوئی سنگین بیماری ہو (مثلاً دل کی بیماری یا کینسر) ایسے افراد کے لیے اینٹی وائرل ادویات جلد شروع کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص شدید بیمار ہو جیسے مسلسل تیز بخار، سانس لینے میں دشواری، یا کھانسی میں خون آنا، ایسے افراد کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ انہیں بیکٹیریل انفیکشن کے امکانات ہو سکتے ہیں اور انہیں اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔سی این این کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بروقت احتیاطی تدابیر اپنانا اور صحیح علاج کا انتخاب کرنا سردیوں میں عام سانس کی بیماریوں سے محفوظ رہنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ٹیم کو بڑا دھچکا ، اہم کھلاڑی چیمپئنز ٹرافی سے باہر
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: ملائیشیا میں حالیہ طوفان کے باعث تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں حالیہ طوفان نے دیوہیکل تودوں کو بھی اپنی جگہ سے ہٹا دیا ہے، جو بالاآخر زمین کی جانب گرنے سے 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں طوفان کے بعد قیامت خیز لینڈ سلائڈنگ میں تودوں کے باعث ہلاک شدگان میں7 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طوفان اور بارشوں نے گزشتہ 30 سالہ تاریخ کی شدید ترین تباہی مچائی ہے۔
مذکورہ حوالے سے ملائیشین حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں تودے گرنے کے 30 واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں، جن سے متعدد سڑکیں بھی مختلف مقامات سے ٹوٹ گئی ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اس سے بیشتر ریاست صباح میں 1996ءمیں سیلاب سے 200 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ درجنوں عماتیں سیلاب میں تباہ ہوگئی تھیں۔