امریکی کانگریس نے اپنے ملازمین کو چینی چیٹ بوٹ “ڈیپ سیک” استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ کانگریس کے دفاتر کو باضابطہ طور پر خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس چیٹ بوٹ کو اپنے سرکاری فونز، کمپیوٹرز اور دیگر آلات پر انسٹال نہ کریں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ہاؤس کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈیپ سیک فی الحال زیرِ جائزہ ہے اور کانگریس میں اس کا استعمال غیر مجاز قرار دیا گیا ہے۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ سائبر حملہ آور پہلے ہی اس چیٹ بوٹ کو بدنیتی پر مبنی سافٹ ویئر پھیلانے اور ڈیوائسز کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسی خدشے کے پیشِ نظر کانگریس نے تمام سرکاری آلات پر ڈیپ سیک کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات نافذ کر دیے ہیں۔ اب کسی بھی ملازم کو سرکاری کمپیوٹر، فون یا ٹیبلٹ پر ڈیپ سیک انسٹال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کانگریس نے مصنوعی ذہانت سے متعلق کسی سافٹ ویئر پر پابندی عائد کی ہو۔ 2023 میں کانگریس نے چیٹ جی پی ٹی کے مفت ورژن پر پابندی لگا دی تھی جبکہ اس کا صرف مخصوص مقاصد کے لیے ادائیگی شدہ ورژن استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اسی طرح گزشتہ اپریل میں مائیکروسافٹ کوپائلٹ کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کانگریس نے ڈیپ سیک چیٹ بوٹ

پڑھیں:

چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔

چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات   رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور  بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع  ہے۔

چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے  ہیں۔

مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟  کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
  • بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • “ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں”
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • خیبر پختونخوا، دریاؤں میں نہانے پر مکمل پابندی عائد