گستاخ امام زمانہ کیخلاف سکردو میں مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تکفیری شخص نے امام زمانہ کی شان میں بدترین گستاخی کی جو ہر صورت قابل مواخذہ ہے۔ حکومت نے اس ملعون کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا نہ دی تو پورے گلگت بلتستان کو جام کر دیا جائے گا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
گستاخ ا امام مہدی کیخلاف سکردو میں مظاہرہ اور ریلی
اسلام ٹائمز۔ حضرت امام مہدی (عج) کی شان میں گستاخی کرنے والے شخص کی عدم گرفتاری کیخلاف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد ریلی نکالی گئی، جو یادگار شہداء چوک پر پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ احتجاجی جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تکفیری شخص نے امام زمانہ کی شان میں بدترین گستاخی کی جو ہر صورت قابل مواخذہ ہے۔ حکومت نے اس ملعون کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا نہ دی تو پورے گلگت بلتستان کو جام کر دیا جائے گا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم کی جانب سے یونیورسٹی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے دوران متعدد طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
مظاہرین سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے وائس چانسلر آفس تک مارچ کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس دوران لا کالج کے بیرونی یونیورسٹی گارڈز اور طلبا کے درمیان کشیدگی بھی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کی خود کشی، پولیس کیا کہتی ہے؟
طلبا نے احتجاج کے دوران الزام عائد کیا کہ فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور گرلز ہاسٹل میں میل وارڈنز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین وائس چانسلر آفس کے سامنے پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا اور کئی طلبا کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد مظاہرین میں مزید اشتعال پیدا ہوا۔
یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ طلبا تنظیم احتجاج کی آڑ میں اپنے معطل ساتھیوں کو بحال کروانا چاہتی ہے۔ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب یونیورسٹی طلبا گرفتار مظاہرہ، پولیس