یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیوں کا پیکیج تیار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
یوکرین کے شہر خارکیف پر روسی ڈرون حملے میں گاڑی تباہ ہوگئی ہے
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ او سلیوان نے کہا ہے کہ روس پر پابندیوں کا سولہواں پیکیج تیار کرلیا گیا ہے۔ ڈیوڈ او سلیوان نے روس یوکرین جنگ چھڑنے کے بعد سے چوتھی بار قزاقستان کا دورہ کیا اور دارالحکومت آستانہ میں اپنے رابطوں کے بعد پریس بریفنگ دی۔ قزاقستان کے حکام کے ساتھ اہم پیش رفت ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے اوسیلیوان نے کہا کہ یورپی یونین کا روسی فیڈریشن کے ساتھ قزاقستان کے سرکاری تجارتی تعلقات میں مداخلت یا ان میں کسی بھی طرح سے رکاوٹ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اوسیلیوان نے تشویش کا اظہار کیا کہ کاروباری دنیا کے کچھ نمایندے پابندیوں سے بچنے کے لیے قزاقستان کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔ دوسری جانب اسٹونیا کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کا ملک ہمسایہ ممالک کے تعاون سے گشت کو تقویت دے کر بحیرہ بالٹک میں زیر آب کیبل کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے۔ ہانو پیفکور نے خصوصی انٹرویو میں حالیہ سلسلہ وار واقعات پر اظہار خیال کیا جن میں بحیرہ بالٹک کی تہ پر بجلی اور مواصلاتی کیبل کو نقصان پہنچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں شبہہ ہے کہ اسکے ذمے دار روس کے شیڈو فلِیٹ کے جہاز ہیں۔ یہ بحری بیڑا مبینہ طور پر مغربی ممالک کی پابندیوں سے بچتے ہوئے روسی خام تیل کی ترسیل کرتا ہے۔ حکام اس بات پر سنجیدگی سے بحث کر رہے ہیں کہ اس نوعیت کے حملوں کو روکنے کے لیے وہ کیا کر سکتے ہیں۔نقصان پہنچانے والے روسی جہازوں کو ذمے داری قبول کرنی ہو گی اور معاوضہ ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اصرار پر بھی تبصرہ کیا کہ ناٹو کے رکن ممالک دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھا دیں۔ پیفکور نے کہا کہ مغربی ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں اتنا اضافہ نہیں کیا کہ روس کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کون کونسے سربراہانِ مملکت شرکت کریں گے؟
کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس خورخے ماریو برگولیو کی آخری رسومات میں تقریباً 130 غیر ملکی وفود نے اپنی شرکت کی تصدیق کر دی ہے جن میں 50 سربراہانِ مملکت اور 10 حکمراں بادشاہ شامل ہیں۔
درج ذیل سربراہان روم میں منعقدہ پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔
اقوامِ متحدہ: سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس
یورپی یونین: یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا
امریکا: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ
ارجنٹینا: صدر ہاویئر میلی
برازیل: صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا اور ان کی اہلیہ جانجا
ہونڈوراس: صدر زیومارا کاسترو
آسٹریا: چانسلر کرسچن اسٹاک
بیلجیئم: شاہ فلپ، ملکہ میتھلڈ اور وزیرِ اعظم بارٹ ڈی ویور
بلغاریہ: وزیرِ اعظم روزین جیلیازکوف
کروشیا: صدر زوران میلانوویچ اور وزیرِ اعظم آندریج پلینکوویچ
جمہوریہ چیک: وزیرِ اعظم پیٹر فیالا
ڈنمارک: کوئن میری
ایسٹونیا: صدر الار کریس
فِن لینڈ: صدر الیگزینڈر اسٹب
فرانس: صدر ایمانوئل میکرون
جرمنی: صدر فرینک والٹر اسٹین میئر، سبکدوش ہونے والے چانسلر اولاف شولز
یونان: وزیرِ اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس
ہنگری: صدر تماس سلیوک اور وزیرِ اعظم وکٹر اوربان
آئر لینڈ: صدر مائیکل ہگنس اور ان کی اہلیہ سبینا کے علاوہ وزیرِ اعظم مائیکل مارٹن
کوسوو: صدر وجوسا عثمانی
لیٹویا: صدر ایڈگرس رنکیویچس
لتھوانیا: صدر گیتاناس نوسیدا
مالڈووا: صدر مایا سینڈو
موناکو: شہزادہ البرٹ دوم اور شہزادی شرلین
نیدر لینڈز: وزیر اعظم ڈک شوف، وزیرِ خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ
شمالی مقدونیہ: صدر گورڈانا سلجانوسکا ڈیوکووا
ناروے: شہزادہ ہاکون، شہزادی میٹ مارٹ اور وزیرِ خارجہ ایسپن بارتھ ایڈ
پولینڈ: صدر اندرزیج ڈوڈا اور ان کی اہلیہ
پرتگال: صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوزا اور وزیرِ اعظم لوئس مونٹی نیگرو
رومانیہ: عبوری صدر ایلی بولوجان
روس: وزیرِ ثقافت اولگا لیوبیمووا
سلوواکیہ: صدر پیٹر پیلیگرینی
سلووینیا: صدر نتاشا پیرک موسر اور وزیرِ اعظم رابرٹ گولوب
اسپین: شاہ فلپ ششم اور ملکہ لیٹیزیا
سوئیڈن: شاہ کارل گسٹاف اور ان کی اہلیہ ملکہ سلویا، وزیرِ اعظم الف کرسٹرسن
یوکرین: صدر ولودیمیر زیلنسکی اور ان کی اہلیہ اولینا زیلنسکا
برطانیہ: شاہ چارلس سوم، شہزادہ ولیم اور وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر
اسرائیل: ہولی سی کے سفیر یارون سائیڈ مین
کیپ وردے: صدر جوزے ماریا نیویس
وسطی افریقی جمہوریہ: صدر فاسٹن آرچینج تواڈیرا
بھارت: صدر دروپدی مرمو
فلپائن: صدر فرڈینینڈ مارکوس اور خاتونِ اوّل لیزا مارکوس
Post Views: 1