چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں یورپی کونسل کے صدر کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن سے ملاقات کی ، جو چین – یورپی یونین کے رہنماؤں کی 25 ویں ملاقات میں شرکت کے لئے چین آئے ہیں۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے گزشتہ پچاس سالوں میں فریقین کے تبادلوں اور تعاون میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں اور اہم تجربہ باہمی احترام، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ نکات کی تلاش، کھلے تعاون،اور مشترکہ مفادات ہیں۔اور یہ مستقبل میں فریقین کے تعلقات کی ترقی کے لئے اہم اصول اور سمت بھی ہے جس پر عمل کیا جانا چاہئے.
شی جن پھنگ نے چین -یورپی یونین تعلقات کے لئے تین تجاویز پیش کیں۔ سب سے پہلے، باہمی احترام پر قائم رہتے ہوئے شراکت داری کو مزید مضبوط بنایا جائے. چین اور یورپ کے درمیان تاریخ،ثقافت، نظام اور ترقی کے مراحل میں جو فرق موجود ہے، وہ ماضی میں فریقین کے دو طرفہ تعلقات کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بنا تھا اور آئندہ بھی رکاوٹ نہیں بنےگا. یورپ کو درپیش موجودہ چیلنجز کی وجہ چین نہیں ہے۔ دوسری تجویز یہ کہ کھلے تعاون کے ذریعے تنازعات کو احسن طریقے سے حل کیا جا ئے۔ چین-یورپی یونین اقتصادی وتجارتی تعلقات کی بنیاد باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابیوں پر مبنی ہیں اور چین کی اعلی معیار کی ترقی اور کھلے پن سے چین-یورپی یونین تعاون کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے.
تیسری تجویز یہ ہے کہ کثیر الجہتی پر قائم رہتے ہوئے بین الاقوامی قواعد اور نظم و نسق کو برقرار رکھا جائے۔ چین اور یورپی یونین کو مشترکہ طور پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم ہونے والے بین الاقوامی قوائد اور عالمی نظم و نسق کا تحفظ کرنا ہوگا تاکہ کثیر الجہتی کی مشعل بنی نوع انسان کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ روشن کرسکے۔ یورپی فریق نے کہا کہ صدر شی کی تجاویز نہایت اہم ہیں۔ چین کی ترقی نے دنیا کو اہم اشارہ دیا ہے، اور یورپی یونین چین کی مزید زیادہ ترقی پر یقین رکھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔ یورپی یونین چین کےساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے،تنازعات کو تعمیری طریقے سے حل کرنے، توازن، مساوات اور باہمی فائدے کی بنیاد پر فریقین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔
یورپ چین سے “ڈکپلنگ” کی جستجو نہیں کرتا اور یورپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے. یورپ اور چین کو مشترکہ طور پر کثیرالجہتی نظام کی پاسداری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنا ہوگا تاکہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کیا جائے۔ یورپ چین کے ساتھ ملکر یورپی یونین- چین تعلقات کے اگلے 50 سالوں میں مزید شاندار باب رقم کرنے کا منتظر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور یورپی یونین یورپی یونین کے چین اور یورپ فریقین کے کے درمیان چینی صدر کی ترقی چین کی کے لئے
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔