کندھکوٹ: پیکا قانون تسلیم نہیں کریں گے، صحافیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی مرکزی کال پر پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا ایکٹ کیخلاف علی حسن ملک، دلیپ کمار ٹھاکر، غلام رسول میرانی، راجا گوپی چند، حفیظ ملک، بقا محمد بھنگوار، نصیر منگی، حضوربخش منگی، ممتاز سندھی، احمد علی مغل، قدرت اللہ میرانی ودیگر کی قیادت میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کالا قانون پیکا ایکٹ نامنظور، صحافت زندہ آباد کی نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافت کی آزادی پر حملہ ہے، حکومت پیکا قانون لاکر صحافیوں کے خلاف کارروائیاں کرے گی، ہم اس قانون کو تسلیم نہیں کریں گے، فوری قانون ختم کیا جائے، قانون کے ختم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
پیرس:فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس فیصلے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کرنے کا عندیہ دے دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ پائیدار اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے ریاستِ فلسطین کا قیام ناگزیر ہے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اس تاریخی اور اصولی مؤقف کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
Consistent with its historic commitment to a just and lasting peace in the Middle East, I have decided that France will recognize the State of Palestine.
I will make this solemn announcement before the United Nations General Assembly this coming September.… pic.twitter.com/VTSVGVH41I
صدر میکرون نے کہا کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کو فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔