اسلام آ باد(نمائندہ جسارت)کفایت شعاری کے تمام حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، وزیراعظم اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں ومراعات میں200فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ملکی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کفایت شعاری کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی فنانس کمیٹیوں کی سفارشات پر اراکین پارلیمنٹ کی تنخوا ہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے سفارشات کی منظوری کے بعد ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے لاگو ہوگا اوررواں ماہ سے ہر رکن کو 5 لاکھ 19 ہزار روپے تنخواہ ملے گی۔۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ نہیں بڑھائی گئی، وہ اب بھی 2 لاکھ 18 ہزار روپے ماہانہ ہی وصول کریں گے۔ اسپیکر آفس کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ فنانس کمیٹی نہیں بڑھا سکتی۔ذرائع کے مطابق اراکین پارلیمنٹ ماہانہ ڈیڑھ لاکھ تنخوا جبکہ 38 ہزار دیگر الاؤنسز کی مد میں وصول کر رہے تھے۔ واضح رہے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے فنانس کمیٹی میں تنخوا ہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس پر فنانس کمیٹی نے اپنے سفارشات اسپیکر قومی اسمبلی کو بجھوا جو اسپیکر نے حتمی منظوری کیلئے وزیر اعظم کو ارسال کی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اراکین پارلیمنٹ کی قومی اسمبلی کی تنخواہ کی منظوری کے مطابق

پڑھیں:

ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویڑن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔

اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔

اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
  • سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد بڑی کمی
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر مقامی قبر ستان میں سپرد خاک، نماز جنازہ میں اراکین اسمبلی اور سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور