حماس نے مزید 2 یرغمالی اسرائیلیوں کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حماس نے مزید 2 یرغمالی اسرائیلیوں کو رہا کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
حماس آج مجموعی طور پر 3 اسرائیلی اسیروں کو رہا کرے گا جن میں سے 2 کو حکام کے حوالے کردیا گیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آج رہائی پانے والوں میں اوفر کالڈیرون، کیتھ سیگل اور یارڈن بیباس شامل ہیں۔
فلسطینی قیدیوں سے متعلقہ سوسائٹی نے کہا کہ غزہ میں قیدیوں کے چوتھے تبادلے میں 183 فلسطینی اسیران کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد کر دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق براہ راست ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حماس نے غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلال احمر کے عہدیداروں کے حوالے کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اور اسرائیل کی شہریت رکھنے والے تیسرے یرغمالی کیتھ سیگل کو آج بعد میں کسی اور مقام پر حکام کے حوالے کیے جانے کی توقع ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی گاڑیاں جنوبی خان یونس کے ایکسچینج پوائنٹ پر پہنچیں، اس موقع پر حماس کے درجنوں جنگجو بھی ایکسچینج پوائنٹ پر موجود تھے اور فوجی گاڑی پر موجود لاؤڈ اسپیکر پر دھنیں بجائی جا رہی تھیں۔
اس موقع پر کچھ فلسطینی شہری بھی موجود تھے جنہوں نے فلسطینی اور حماس کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔