حماس نے مزید 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حماس آج مزید دو اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔ حماس کی جانب سے آج مجموعی طور پر 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘کے مطابق، اسرائیلی یرغمالی اوفر کالڈیرون، اور یارڈن بیباس کو ہلال احمر کے حوالے کردیا گیا ہے۔ غزہ میں قیدیوں کا یہ چوتھا تبادلہ ہے جس میں 183 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 8 کے بدلے 110: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تیسرے تبادلے کی خاص بات کیا ہے؟
آج براہ راست ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حماس نے غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلال احمر کے عہدیداروں کے حوالے کیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکا اور اسرائیل کی شہریت رکھنے والے تیسرے یرغمالی کیتھ سیگل کو آج بعد میں کسی اور مقام پر حکام کے حوالے کیے جانے کی توقع ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کے وقت حماس کے درجنوں جنگجو بھی ایکسچینج پوائنٹ پر موجود تھے اور فوجی گاڑی پر موجود لاؤڈ اسپیکر پر دھنیں بجائی جا رہی تھیں۔ اس موقع پر کچھ فلسطینی شہری بھی موجود تھے جنہوں نے فلسطینی اور حماس کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان اس سے قبل 3 بار قیدیوں کا تبادلہ ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3 اسرائیلی wenews اسرائیل اسرائیلی یرغمالی رہا چوتھا تبادلہ حماس خان یونس قیدیوں کا تبادلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 3 اسرائیلی اسرائیل اسرائیلی یرغمالی رہا خان یونس قیدیوں کا تبادلہ یرغمالیوں کو کو رہا
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے، درجنوں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز غزہ شہر پر کیے گئے شدید فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس دوران ہوا جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
روبیو کا یہ دورہ قطر میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے ساتھ ہوا، جس میں کچھ ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور یہ اجلاس حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے خلیجی ملک قطر میں مقیم حماس کے رہنماؤں پر حملے کے ردعمل میں بلایا گیا تھا۔
مقامی صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ تازہ ترین حملوں میں دو رہائشی مکانات اور ایک خیمہ نشانہ بنے، جہاں ایک بے گھر فلسطینی خاندان عارضی طور پر مقیم تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ سڑکوں اور کھلے میدانوں میں قائم کیمپوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو جنوب کی طرف محفوظ علاقوں کی تلاش میں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے اور غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جنہیں ”جبری اجتماعی بے دخلی“ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، جنوبی غزہ کے نام نہاد ”انسانی زون“ میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی شدید قلت ہے اور پناہ گزین بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔
غزہ کے علاقے صبرا کی رہائشی 50 سالہ خاتون غادہ، جو اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ نقل مکانی کیا ہے؟ یہ روح کو جسم سے نکالنے کے مترادف ہے، یہ ذلت ہے، موت کی ایک اور شکل ہے۔“
ادھر اسرائیلی افواج گزشتہ کئی ہفتوں سے مشرقی غزہ کے کم از کم چار علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے تین علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ افواج شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کا اگلا ہدف مغربی علاقہ ہو سکتا ہے، جہاں زیادہ تر بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔