عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں آج مزید اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ملک بھر میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ آج بھی جاری رہا اور فی تولہ قیمت 400 روپے اضافے سے 2 لاکھ 92 ہزار 200 روپے کی نئی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت مزید 5ڈالر کے اضافے سے 2797ڈالر کی بلند سطح پر آگئی
24 قیراط کے حامل خالص سونے کی فی تولہ قیمت 400 روپے بڑھ کر 2 لاکھ 92 ہزار 200 روپے ہو گئی، اسی طرح 10 گرام سونا 343 روپے اضافے سے 2 لاکھ 50 ہزار 514 روپے کا ہوگیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر سونے کے بڑھتے ہوئے خریداری معاہدوں کے نتیجے میں سونے کی عالمی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے اثرات مقامی صرافہ مارکیٹوں پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بلین مارکیٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر کے اقتدار سنبھالتے ہی چین یورپین یونین اور میکسیکو کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی بڑھانے کے اقدامات سے عالمی سطح پر تجارتی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔
اس صورتحال میں عالمی سطح پر افراط زر کی شرح میں اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں اور انہی خدشات کے پیش نظر گلوبل انویسٹرز اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے سونے میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کررہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ممکنہ ڈی ویلیوایشن اور مہنگائی میں اضافے کے ماحول میں سونا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو انکے سرمائے کو نقصان سے محفوظ بناسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی اور مقامی سطح پر شرح سود میں تسلسل سے کمی بھی سونے میں سرمایہ کاری رحجان بڑھا رہی ہے جس کے نتیجے میں سونے کی قیمت تاریخ ساز بلندیوں کی جانب گامزن ہے۔
مارکیٹ میں یہ پیشگوئیاں بھی زیر گردش ہیں کہ سال 2025 میں بین الاقوامی سطح پر فی اونس سونے کی قیمت 3000ڈالر سے بھی تجاوز کرجائے گی۔
یہی وجہ ہے خالص سونے کی خریداری معاہدے بڑھنے سے سونے کی عالمی ومقامی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت میں سونے کی
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2