پیپلز پارٹی نے متنازع پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا، بیرسٹر علی ظفر WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ 26 نومبر اور 9 مئی کے واقعات خاص قسم کے ہیں، تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے پاس اختیارات نہیں ہوتے، جوڈیشل کمیشن بااختیار ہوتا ہے، وہ کسی کو بھی بلا سکتا ہے، وہ تحقیقات کرسکتا ہے، عدالت کی طرح کارروائی کرسکتا ہے، چیئرمین کے پاس قانون کی طاقت ہوگی، پیپلز پارٹی نے اصولی مقف چھوڑتے ہوئے متنازع پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم ایک ہی صف میں کھڑے ہیں، دونوں جماعتیں ایک ہی اتحاد میں شامل ہیں، دونوں کا غیر قدرتی اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے ورکرز ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں، پیپلز پارٹی نے اپنا اصولی مقف چھوڑ دیا ہے، پیپلز پارٹی ماضی میں پیکا ایکٹ کی مخالفت کرتی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پی پی نے ہمیشہ آزادی رائے کی سیاست کی ہے، پیپلز پارٹی کے متنازع پیکا ایکٹ کے لئے ووٹ دینے پر مجھے حیرت ہوئی ہے، اقتدار اور طاقت کے لئے سب اصول توڑ دیئے گئے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہر معاملے میں اعتراض کرنا ہے، ماضی میں ملک میں ریٹائرڈ ججز کے کمیشن بھی بنتے رہے ہیں، پارلیمانی کمیٹی کو اختیار پارلیمان دے گی، سپریم کورٹ کے جج اوپر سے اترے ہوئے نہیں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: متنازع پیکا ایکٹ کے پیپلز پارٹی نے بیرسٹر علی ظفر نے کہا

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • نہری منصوبہ بند ہونے پر پی پی سندھ کا جشن منانے کا اعلان
  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • پیپلز پارٹی اور لیگی وزرا کے ایک دوسرے پر الزامات سچ پر مبنی ہیں، شوکت یوسفزئی
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر