کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں خاتون سمیت چار افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے جس میں ایک شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔
تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے علاقے گلشن نور میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے تشویشناک حالت میں چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مضروب کی شناخت 45 سالہ ارشد کے نام سے کی گئی جسے پیٹ پر گولی لگی تھی جبکہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے۔تاہم، پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
خواجہ اجمیر نگری کے علاقے نارتھ کراچی روٹ فور جے بس اسٹاپ الحمید اسکول کے قریب فائرنگ سے 35 سالہ فرحان نامی شخص زخمی ہوگیا جسے ایدھی ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا ۔
خواجہ اجمیر نگری پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ جھگڑے کے دوران پیش آیا ہے جس کی مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہے۔
بلدیہ ٹاؤن 2 نمبر النور مسجد کے قریب فائرنگ کے پراسرار واقعہ میں 28 سالہ نمرا زخمی ہوگئی جسے طبی امداد کے لیے سول اسپتال لیجایا گیا۔
بلدیہ ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے کا بتایا جا رہا ہے۔
دریں اثناء بلدیہ گلشن غازی روٹ جی سیون بس اسٹاپ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں 30 سالہ سمیع اللہ زخمی ہوگیا جسے فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال لیجایا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائرنگ کے
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔