کے پی کے حکومت کا جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر پر حملہ کرنیوالوں کی حوالگی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پشاور( مانیٹرنگ ڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت کا کرم جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر پر حملہ کرنے والوں کی حوالگی کا مطالبہ، فائرنگ کامقصد کوہاٹ میں گرینڈ جرگے کو ناکام بنانا تھا، معاہدے کے تحت فریقین شرپسندوں کے خلاف کارروائی میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔تفصیلات کے مطابق پختونخوا حکومت نے کرم جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان پر حملہ کرنے والوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا، سرکاری ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر پر فائرنگ کامقصد کوہاٹ میں گرینڈ جرگے کو ناکام بنانا تھا جس میںوہ ناکام رہے، جرگہ کامیابی سے منعقد ہوا اور اس حوالے سے فریقین نے حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ذرائع کے مطابق امن معاہدے کے تحت فریقین اور امن کمیٹی نے قیام امن کی ضمانت دی ہے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرپرحملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس سلسلے میںطے شدہ معاہدے کے تحت فریقین شرپسندوں
کے خلاف کارروائی میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنرسعید منان اسپتال میں بدستور زیرعلاج ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ امن معاہدے میںہی طے پایا تھا کہ اسلحہ جمع کرانا ہوگا اور بنکر بھی مسمار کرنے ہوںگے، اس لیے اب اس معاہدے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے فریقین کو اسلحہ جمع کرانا ہوگا اور بنکرز گرانے ہوں گے۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کا کرم جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر پر حملہ کرنے والوں کی حوالگی کا مطالبہ، فائرنگ کامقصد کوہاٹ میں گرینڈ جرگے کو ناکام بنانا تھا، جس میںانہیں منہ کی کھانی پڑی۔ دوسری جانب ضلع کرم کے علاقے بوشہرہ میں اسسٹنٹ کمشنر پر ہونے والے حملے میں زخمی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ پولیس نے اہلکار کی شہادت کی تصدیق کردی گئی۔ گزشتہ روز اپر کرم میں2 قبائل کے درمیان جنگ بندی کے لیے آنے والے سرکاری قافلے پر فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنر کرم سمیت 3 پولیس اہل کار زخمی ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر حملہ کرنے والوں حکومت کا پر حملہ
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔