واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو حاصل کرنے اور پاناما کینال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی خواہش آرکٹک اور لاطینی امریکہ میں چینی سر گرمیوں اور اثر ورسوخ کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث قومی سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے۔ روبیو نے وسطی امریکا کے ایک دورے سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ آیا ٹرمپ اپنے منصب پر رہتے ہوئے گرین لینڈ کو ڈنمارک سے خریدنے یا پاناما کینال پر امریکی اختیار بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،تاہم ٹرمپ ان دونوں مقامات کو جو توجہ دیں گے اس کا ایک اثر ہوگا۔ صدر ٹرمپ کے 4سالہ دور میں دونوں مقامات پر امریکی مفادات زیادہ محفوظ ہوں گے۔ 4سال بعد آرکٹک اور پاناما کینال میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روبیو امریکا کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر پاناما جائیں گے۔ مارک روبیو کا کہنا تھا کہ نہر کے بحرالکاہل اور کیریبین دونوں سروں پر بندرگاہوں اور دوسرے انفرا اسٹرکچر پر چینی سرمایہ کاری تشویش کی ایک بڑی وجہ ہے ، جس سے پاناما اور اہم جہاز رانی کے راستے کو چین سے خطرہ لاحق ہوجائے گا۔پاناما میں پھیلی چینی کمپنیوں کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ بیجنگ میں حکومت کی تابع ہیں اور تائیوان کے ساتھ تنازع یا امریکا کے ساتھ کسی اور وجہ سے تعلقات میں خرابی کی صورت میں نہر تک ٹریفک کو منقطع کرنے یا محدود کرنے کے احکامات پر عمل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر چین میں حکومت کسی تنازع میں ان سے کہتی ہے کہ وہ پاناما کینال کو بند کر دیں تو انہیں کرنا پڑے گا۔اس طرح اگر چین نے پاناما کینال میں ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنا چاہی تو وہ باآسانی اس پر عمل کیا جاسکے گا۔ اس سے قبل پاناما کے صدر ہوزیراؤل ملینو نے کہا تھا کہ پاناما کینال کی ملکیت پر امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاناما کینال امریکا کے

پڑھیں:

پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور

اسلام آباد:

پاکستان کی جانب سے امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں امریکا کو تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے تیل خریدنے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے لیے اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے اور امریکی حکام سے ان معاملات پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے پیش نظر پاکستان امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے امریکا کو تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے تیل خریدنے کی تجویز دی ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان پر 29 فیصد امریکی ٹیرف عارضی طور پر 90 دن کے لیے معطل ہے تاہم پاکستانی وفد امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے لیے اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب نے تیل کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی سہولت بھی دی ہے۔

واضع رہے کہ 2024 میں پاکستان نے 5.1 ارب ڈالر کا تیل درآمد کیا تھا، امریکا کو پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر تجارتی خسارہ ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے سوتی دھاگا، سویابین خریدنے پر آمادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر کا اسلحہ دینے کو تیار
  • وزیرخزانہ کی امریکی عہدیدار سے ملاقات، تجارتی عدم توازن دور کرنے کیلئےاقدامات پرزور
  • جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • سیکورٹی مسائل اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر قطری و امریکی وزرائے خارجہ کی گفتگو
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان