چین سے خطرہ برقرار، گرین لینڈ اور نہر پاناما امریکی مفاد ہے، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو حاصل کرنے اور پاناما کینال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی خواہش آرکٹک اور لاطینی امریکہ میں چینی سر گرمیوں اور اثر ورسوخ کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث قومی سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے۔ روبیو نے وسطی امریکا کے ایک دورے سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ آیا ٹرمپ اپنے منصب پر رہتے ہوئے گرین لینڈ کو ڈنمارک سے خریدنے یا پاناما کینال پر امریکی اختیار بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،تاہم ٹرمپ ان دونوں مقامات کو جو توجہ دیں گے اس کا ایک اثر ہوگا۔ صدر ٹرمپ کے 4سالہ دور میں دونوں مقامات پر امریکی مفادات زیادہ محفوظ ہوں گے۔ 4سال بعد آرکٹک اور پاناما کینال میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روبیو امریکا کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر پاناما جائیں گے۔ مارک روبیو کا کہنا تھا کہ نہر کے بحرالکاہل اور کیریبین دونوں سروں پر بندرگاہوں اور دوسرے انفرا اسٹرکچر پر چینی سرمایہ کاری تشویش کی ایک بڑی وجہ ہے ، جس سے پاناما اور اہم جہاز رانی کے راستے کو چین سے خطرہ لاحق ہوجائے گا۔پاناما میں پھیلی چینی کمپنیوں کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ بیجنگ میں حکومت کی تابع ہیں اور تائیوان کے ساتھ تنازع یا امریکا کے ساتھ کسی اور وجہ سے تعلقات میں خرابی کی صورت میں نہر تک ٹریفک کو منقطع کرنے یا محدود کرنے کے احکامات پر عمل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر چین میں حکومت کسی تنازع میں ان سے کہتی ہے کہ وہ پاناما کینال کو بند کر دیں تو انہیں کرنا پڑے گا۔اس طرح اگر چین نے پاناما کینال میں ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنا چاہی تو وہ باآسانی اس پر عمل کیا جاسکے گا۔ اس سے قبل پاناما کے صدر ہوزیراؤل ملینو نے کہا تھا کہ پاناما کینال کی ملکیت پر امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاناما کینال امریکا کے
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ