Islam Times:
2025-07-26@21:46:14 GMT

تجارتی جنگ کا بگل

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

تجارتی جنگ کا بگل

اسلام ٹائمز: امریکی عوام درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کیساتھ ساتھ برآمدی منڈیوں کے نقصان کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کو برداشت نہیں کرسکتے اور اپنی حکومت پر اس طرزِ فکر پر نظرثانی کیلئے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ خاص طور پر تجارتی جنگ کیوجہ سے پیدا ہونیوالی داخلی بے اطمینانی اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی شکست کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ صورتحال امریکہ کے اپنے اتحادیوں کیساتھ تجارتی جنگ کے شعلوں کو کم کرنے کے حوالے سے ٹرمپ پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ تحریر: امیر علی ابوالفتح

کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25% ٹیرف اور چین سے درآمدات پر 10% ٹیرف کے نفاذ کے ساتھ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تجارتی جنگ کا ایک نیا دور شروع کر دیاہ ہے۔ یہ مسئلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف یورپی یونین سے کچھ اشیا کی درآمد پر ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ اگر برکس کے رکن ممالک نے ڈالر کی جگہ دوسری کرنسی شروع کی تو وہ اس تجارتی گروپ کے ارکان پر بھی 100 فیصد ٹیکس عائد کر دیں گے۔ امریکہ فرسٹ کے نعرے کے ساتھ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی اتحادیوں اور تجارتی شراکت داروں کے ساتھ گویا امریکی تجارتی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ میں حکمران طبقے کا خیال ہے کہ ملکوں کے درمیان کھلے دروازے کی پالیسی اور تجارتی محصولات میں کمی بالآخر امریکہ کے لیے نقصان دہ ہوگی اور یہ کہ ملک کو گذشتہ چند دہائیوں کے راستے پرپلٹنا ہوگا۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہمارا ملک اس وقت امیر تھا، جب اس نے ٹیکس عائد کیے تھے۔" ٹرمپ دوسری جنگ عظیم سے پہلے کے اس دور کا ذکر کر رہے ہیں، جب امریکہ نے بیرون ملک سے درآمد شدہ اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کیے تھے۔ اب تجارتی ٹیکس کے خاتمے یا نمایاں کمی کے ساتھ، امریکہ ایک بڑے برآمد کنندہ ملک سے ایک بڑے درآمد کنندہ ملک میں تبدیل ہوگیا ہے، جس کا غیر ملکی تجارتی خسارہ تقریباً 500 بلین ڈالر ہے۔ دوسرے لفظوں میں، امریکی اپنی برآمد سے ہر سال پانچ سو بلین زیادہ درآمد کرتے ہیں۔ یہ صورت حال، جو برسوں سے جاری ہے، امریکی حکومتی اہلکاروں کی نظر میں ناقابل برداشت ہے اور ان کی نگاہ میں اسے ہر ممکن طریقے سے تبدیل کیا جانا چاہیئے۔

ٹرمپ کے نزدیک اس کا حل درآمدات پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے، اس امید پر کہ درآمدی اشیا مزید مہنگی کرنے سے ان کا حجم کم ہو جائے گا اور امریکی غیر ملکی تجارتی خسار ہ بھی کم ہو جائے گا۔ وہ امید کرتے ہیں کہ اس طرح وہ امریکی مینوفیکچرنگ اور امریکی کارکنوں کی حمایت کرسکیں گے۔ تاہم، کینیڈا، میکسیکو، چین یا یورپی یونین کے رکن ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس عائد کرنے پر ان کی طرف سے بھی ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے درآمدات پر اسی طرح کے محصولات عائد کرنے کے لیے ردعمل سامنے آئے گا۔ اس سے امریکی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا۔

دوسرے لفظوں میں ٹرمپ نے جو ٹیرف وار شروع کی ہے، وہ نہ صرف درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ امریکہ کی برآمدی منڈیوں کو بھی نقصان پہنچے گا اور دونوں طرف سے امریکی شہریوں پر دباؤ پڑے گا۔ اس حد تک کہ ٹرمپ خود امریکی عوام پر اس  دباؤ کا اعتراف کرچکے ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی بھی چیز نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو تجارتی جنگ میں داخل ہونے اور اسے بڑھانے سے روکا ہے۔ ان کے خیال میں امریکی معیشت اس قدر مضبوط اور بڑی ہے کہ اس تجارتی جنگ میں شکست نہیں دی جا سکتی، خاص طور پر کینیڈا، میکسیکو یا یورپی یونین کے رکن ممالک امریکہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور بالآخر وہ امریکہ کی شرائط کو تسلیم کر لیں گے۔

جہاں تک چین کا تعلق ہے، امریکہ  بیجنگ پر سیاسی اور سکیورٹی دباؤ بڑھا کر اس ملک کو سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن غیر ملکیوں کے ساتھ تجارتی جنگ میں امریکہ کے  اندر بھی ایک ردعمل آسکتا ہے۔ امریکی عوام درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ برآمدی منڈیوں کے نقصان کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کو برداشت نہیں کرسکتے اور اپنی حکومت پر اس طرزِ فکر پر نظرثانی کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ خاص طور پر تجارتی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی داخلی بے اطمینانی اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی شکست کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ صورتحال امریکہ کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تجارتی جنگ کے شعلوں کو کم کرنے کے حوالے سے ٹرمپ پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیمتوں میں اضافے ساتھ تجارتی جنگ درآمدی اشیا درآمدات پر امریکہ کے ٹیکس عائد دباؤ ڈال سکتی ہے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا

امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ:  چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “فینٹانل اسمگلنگ کی جامع روک تھام”سے متعلق ایک ایکٹ پر دستخط کیے ۔امریکی انسداد امراض مراکز کے مطابق، 2023 میں تقریباً 70،000 افراد فینٹانل اور اس سے متعلقہ اوپیوئڈز سے ہلاک ہوئے ہیں. یہ فینٹانل سے متاثرہ امریکی خاندانوں کو ایک تسلی دینے والی بات ہے ۔ لیکن موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ چین ان لوگوں (منشیات کے اسمگلرز) کو سزائے موت دے گا۔”ایک بار پھر،امریکی معاشرے میں گہرے بحران سے جنم لینے والا صحت عامہ کا مسئلہ دوسرے ممالک پر الزام تراشی کے سیاسی شو کا ایک بہانہ بن گیا ہے۔یہ نہ صرف منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان ٹوٹے ہوئے خاندانوں کے لیے بھی مزید دکھ کا باعث ہے۔ چین منشیات کے خلاف سخت ترین پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور ملک میں فینٹانل کے غلط استعمال کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے.

مئی 2019 میں ، چین فینٹانل مادوں کی مکمل درجہ بندی کو نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے قومی ڈرگ لیبارٹری کی سربراہی میں “1 + 5 + این” ڈرگ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ، جس میں ایک قومی ڈرگ لیبارٹری کی قیادت سے پانچ علاقائی ذیلی مراکز اور دیگرصوبائی اور میونسپل ڈرگ لیبارٹریاں شامل ہیں ۔پھر رواں سال 4 مارچ کو چین نے وائٹ پیپر “چین کا فینٹانل مادہ کنٹرول” جاری کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، چین فعال طور پر متعلقہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہا ہے ، بہت سے ممالک کے ساتھ معیاری سپیکٹرل لائبریریوں کا اشتراک کررہا ہے ، اور فینٹانل خطرے کی تشخیص کے عالمی معیارات کے قیام کو فروغ دے رہا ہے۔یہ تمام اقدامات فینٹانل جیسے مادوں کو کنٹرول کرنے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے چینی حکومت کے احساس ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہیں۔ فینٹانل اینستھیزیا کے لئے استعمال ہونے والی دوا ہے ۔

چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ” ہر دوا تیس فیصد تک زہر بھی ہو سکتی ہے”۔ایک دوا انسان کے لیے مددگار ہے یا زہریلی، استعمال کے طریقے پرمنحصر ہے۔سوشل میڈیا پر ایک چینی نیٹزین نے اپنے سرجری تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سرجری کے بعد درد ناقابل برداشت تھا لیکن نرس نے بے ہوشی کا ایک انجکشن لگانے کے بعد دوسرے انجکشن سے انکار کر دیا۔نرس نے انہیں یہ بتایا کہ زیادہ انجکشن لگانے سے دوا کی لت پڑ جائے گی۔اس نیٹزین نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے نرس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ لیکن امریکہ میں، درد میں کمی کو ایک اہم انسانی حق کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور دوا کا غلط استعمال انتہائی عام ہے.فوری کوشش قلیل مدتی درد سے نجات حاصل کرنا ہے ، لیکن منشیات کی طویل مدتی لت پڑ جاتی ہے۔

اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں نے انتخابات میں فینٹانل بحران کو امیگریشن کے مسئلے سے جوڑ دیا ہے، لیکن کسی نے بھی اس کا اصل حل پیش نہیں کیا ہے۔ سرمایہ دار منافع کو انسانی صحت پر ترجیح دیتا ہے اور سیاستدان اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بجائے “قربانی کا بکرا “ڈھونڈ تے” ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فینٹانل بحران کا اصل ، امریکی معاشرے کے منظم بحرانوں کی ایک جھلک ہے۔ سرمائے کے منافع کے پیچھے اندھے تعاقب کی وجہ سے فینٹانل کا غلط استعمال ہوا ہے، سیاست دانوں نے اس بحران کو سیاسی تماشہ بنایا ہے اور عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو فہرست میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے۔تاریخ میں چینی قوم منشیات کی لعنت کا شکار ہوئی تھی اور چینی عوام کو منشیات سے گہری نفرت ہے ۔ تاریخ یہ نہیں بھولے گی کہ جون 1839 میں اس وقت کے چینی وزیر لین زے شو نے صوبہ گوانگ دونگ کے ہومن بیچ پر افیون کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔

یہ مہم کل 23 دن تک جاری رہی، جو منشیات کی لعنت کے خلاف چین کی “زیرو ٹالیرینس” کی علامت ہے، اور آج بھی چین منشیات پر سخت کنٹرول اور موثر بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے. عالمی منشیات کے کنٹرول میں غفلت برتنے کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے. اپنے مسائل کے لئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے سے شائد آپ کچھ حد تک بہتر محسوس کر سکتے ہیں ، لیکن مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔فینٹانل امریکہ کا مسئلہ ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت تضادات سے جان چھڑائے اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ سیاسی تماشے میں مشغول رہنا صرف مزید خاندانوں کو اس بحران کا شکار بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا لڑائی نے پاک بھارت تنازع کی یاد دلا دی، جنگ بندی کا خواہاں ہوں، ٹرمپ
  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!
  • پاکستان کا خطے میں استحکام کے لیے کردار قابلِ تعریف، ڈار روبیو ملاقات کے بعد امریکی اعلامیہ جاری
  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا