کینیڈا کا امریکا پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کینیڈا کا امریکا پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا امریکا سے درآمد ہونیوالی مخصوص اشیاء پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا امریکا کے تجارتی اقدام کا جواب 106 ارب ڈالر مالیت کے امریکی سامان پر 25 فیصد محصولات عائد کر کے دے گا۔
پہلے مرحلے میں منگل کو امریکا سے درآمد ہونیوالی 30 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف لاگو ہوگا، اس کے بعد تین ہفتوں میں 125 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کے سامان پر مزید ٹیرف لگے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ کو کینیڈا، میکسیکو اور چین پر محصولات عائد کر دیئے ہیں جس سے ایک نئی تجارتی جنگ چھڑنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل سے کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے آنیوالے سامان پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں تین الگ الگ ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کیے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اُس وقت تک ڈیوٹی برقرار رکھیں گے جب تک کہ منشیات ’فینٹینیل‘ کے بارے میں قومی ہنگامی صورتحال اور امریکا میں غیرقانونی امیگریشن ختم نہ ہو جائے۔
فینٹینل ایک مہلک مصنوعی افیون اور کوکین کے خواص پر مشتمل جزو ہے جو ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ امریکہ میں حال ہی میں اس کے استعمال کے بعد بہت سے افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
امریکی صدر نے کینیڈا سے توانائی کی مصنوعات پر صرف 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے جبکہ میکسیکو کی توانائی کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
امریکی صدر کے نئے حکم نامے سے گاڑیاں تیار کرنیوالی کمپنیاں شدید متاثر ہوں گی، کینیڈا اور میکسیکو میں بنی گاڑیوں پر نئے ٹیرف کے ساتھ علاقائی سپلائی چین پر بوجھ پڑے گا۔
چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں امریکا کیخلاف دعویٰ دائر کرے گا
چین نے اپنے ردّعمل میں کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیجنگ پر عائد کیے گئے نئے محصولات کی ’سختی سے مخالفت‘ کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے اتوار کو جاری بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے اسی طرح کے جوابی اقدامات کرے گا، چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں واشنگٹن کیخلاف دعویٰ بھی دائر کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیرف عائد
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔
دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔
’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘
مزید پڑھیں:
کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.67 فیصد زائد پر بند ہوا، جب کہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک کمپوزٹ 2.50 فیصد بڑھ گیا، جس نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں سے حوصلہ پکڑا کہ چین کے ساتھ تجارت ’غیر پائیدار‘ تھی۔
مزید پڑھیں:
بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔
منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔
مزید پڑھیں:
چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔
’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘
امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹ