تعمیراتی سریے اور سیمنٹ کی تازہ ترین قیمتیں سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک میں تعمیراتی سریے اور سیمنٹ کی تازہ قیمتیں سامنے آگئیں۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق آج لوکل سریے کی کم از کم قیمت 2 لاکھ 26 ہزار اور زیادہ سے زیادہ قیمت 2 لاکھ 32 ہزار روپے فی ٹن ہے۔ کراچی میں سریے کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 32 ہزار، لاہور میں فی ٹن قیمت 2 لاکھ 28 ہزار، ملتان میں فی ٹن قیمت 2 لاکھ 26 ہزار روپے ریکارڈ کی گئی۔ اسلام آباد میں سریے کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 30 ہزار روپے، فیصل آباد میں 2 لاکھ 26 ہزار روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔ملک میں برانڈڈ سریے کی مارکیٹ میں کم از کم قیمت 2 لاکھ 44 ہزار فی ٹن اور زیادہ سے زیادہ قیمت 2 لاکھ 252 ہزار فی ٹن ریکارڈ کی گئی ہے۔واضح رہے کہ نومبر سے ابتک تعمیراتی سریے کی اوسط فی ٹن قیمت میں 5 سے 8 ہزار روپے جبکہ سالانہ بنیادوں پر سالانہ بنیادوں پر 50 ہزار روپے کی کمی ہوگئی ہے۔ سال 2024 کے آغاز میں ملک میں فی ٹن سریے کی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار روپے تک پہنچ گئی تھی۔
دوسری جانب ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں گزشتہ ہفتے کے دوران کمی ریکارڈکی گئی۔ ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کے شمالی شہروں میں سیمنٹ کی فی بوری کی اوسط ریٹیل قیمت1387 روپے ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سے پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں 0.
شرح ٹیکس میں کمی کا امکان
پراپرٹی سیکٹر میں کاروباری سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی منظوری اور آئی ایم ایف کو اعتماد میں لے کر جامع پیکیج کا اعلان جلد متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی پراپرٹی کے کاروبار کو ترقی دینے کی کوششیں جاری ہیں اور ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ریٹس میں نمایاں کمی کیلئے ہوم ورک کر لیا گیا ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی کی خریداری میں آسانی لائی جائے گی اور اس کیلئے ایڈوانس انکم ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کرنے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی اور لیٹ فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے سمیت متعدد تجاویز شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فی ٹن قیمت 2 لاکھ ریکارڈ کی گئی روپے ریکارڈ ہزار روپے کے مطابق ملک میں سریے کی
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔