فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فاپواسا) سندھ چیپٹر کی جانب سے جامعات کی خودمختاری پر حکومتی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور پیر اور منگل کو سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔آج سندھ کی یونیورسٹیوں میں فاپواسا کی جانب سے اجتجاج کا 14 واں دن ہے، سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں پیر اور منگل یعنی 3 اور 4 فروری کو تدریسی سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ ہوگا۔جنرل سیکریٹری فاپواسا سندھ چیپٹر ڈاکٹر عبد الرحمن ناگراج کے مطابق گزشتہ روز پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھمرو کی زیر صدارت ہنگامی آن لائن اجلاس میں سندھ یونیورسٹیز ایکٹ میں اسٹیک ہولڈرز اور اسمبلی ممبران سے مشاورت کے بغیر کی گئی یک طرفہ ترامیم کی شدید مذمت کی گئی۔فیکلٹی نے اس اقدام کو جامعات کی خودمختاری ختم کرنے اور ان کے بنیادی اقدار کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دیا۔ فاپواسا سندھ نے اس دن کو سندھ کی جامعات کی تاریخ کا ایک سیاہ دن قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔اراکین نے تشویش کا اظہار کیا کہ جہاں مہذب معاشروں میں حکومتیں ماہرین تعلیم کی رائے کا احترام کرتی ہیں، وہیں سندھ حکومت نے آمرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے فیکلٹی کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ ترامیم کا مقصد وائس چانسلرز کو محض بیوروکریٹس میں تبدیل کر کے جامعات کو مکمل طور پر سیاسی کنٹرول میں لینا ہے، جہاں تعلیم، تحقیق اور علمی آزادی کی بجائے سیاسی تقرریوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔فاپواسا سندھ نے کہا صوبائی وزرا اپنی ناقص طرز حکمرانی کی وجہ سے یونیورسٹیاں بند کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ فاپواسا کے اراکین نے خاص طور پر وزیر تعلیم سردار علی شاہ کی جانب سے اساتذہ کے خلاف استعمال کی گئی زبان اور لہجے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ایسوسی ایشن نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری اساتذہ پر ڈال رہی ہے جبکہ یونیورسٹیوں کے سنگین مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سندھ اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاجی مارچ کیا جائے گا، اور ترامیم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، جس کے لیے معروف وکلا سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ میں کارروائی روکنے کا اعلان ناکافی ہے، مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے، برطانیہ

برطانیہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے کچھ علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے فوجی کارروائیاں روکنے کے اعلان کو ناکافی قرار دیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ قدم ضروری تو ہے، لیکن بہت دیر سے اٹھایا گیا ہے اور یہ غزہ کے عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے کافی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے اعلان کے باوجود غزہ کے محصور شہریوں کو اب بھی فوری اور مکمل امداد کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول صرف یہی اقدام غزہ کے بحران کا حل نہیں، بلکہ ایک مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ انسانی امداد بغیر کسی رکاوٹ کے داخل کی جا سکے اور یرغمالیوں کی رہائی بھی ممکن ہو۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ روزانہ تین علاقوں؛ المواسی، دیر البلح اور غزہ سٹی میں صبح 10 بجے سے شام 8 بجے تک عارضی طور پر عسکری کارروائیاں روکے گی۔ یہ فیصلہ مبینہ طور پر انسانی بحران کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے تجارتی ڈیل مکمل ہوگئی،صدر ٹرمپ کا اعلان
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کے میٹرک نتائج مایوس کن، کئی اسکولوں میں تمام طلبہ فیل ہو گئے
  • سندھ میں مزدوروں کی کم از کم اجرت 40 ہزار مقرر، نوٹیفکیشن جاری
  • ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی سطح پر اجلاس
  • وزیراعلیٰ سندھ نے 646 اساتذہ تدریسی لائسنس تقسیم کردیے
  • وزیراعلیٰ کی تیراہ واقعے کی مذمت، جاں بحق افراد کیلئے فی کس ایک کروڑ روپے کا اعلان
  • ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی سطح پر اجلاس، تمام ونگز کے مسئولین کی شرکت، عزاداری کے خلاف مقدمات کی مذمت  
  • پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں ایم پی ایز کی لازمی شمولیت، نیا قانون، نئی تنقید
  • اسرائیل کا غزہ میں کارروائی روکنے کا اعلان ناکافی ہے، مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے، برطانیہ
  • شام میں ستمبر 2025 میں پارلیمانی انتخابات متوقع ہیں، سرکاری اعلان