WE News:
2025-04-25@02:52:47 GMT

کیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

کیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟

یوں تو بلوچستان ان دنوں یخ بستہ ہواؤں کی لپیٹ میں ہے، مگر صوبے میں سیاسی درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں نون لیگ کے صوبائی صدر اور گورنر بلوچستان شیخ جعفرمندو خیل نے ڈھکے چھپے الفاظ میں حکومت پر تنقید کے تیر برسائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی فنڈز کا آج تک کوئی حساب کتاب نہیں، گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل

ابھی بہت سارے امتحانات باقی ہیں

کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے گورنربلوچستان شیخ جعفرمندوخیل کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی تعریف کریں۔ ابھی بہت سارے امتحانات باقی ہیں اور ہم نے ابھی کافی کام کرنا ہے۔

 قیام امن کی ذمہ داری وفاق پر نہیں

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں قیام امن کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے نہ کہ وفاق کی۔ چند ایسی چیزیں ہیں جنہیں سیکیورٹی فورسز دیکھتی ہیں۔ بلوچستان 1979سے کانفلیکٹ زون میں ہے۔ امن وامان کی صورتحال خراب کرنے میں بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کی ہر باصلاحیت اور پوزیشن ہولڈر طالبہ کو پنک اسکوٹی دیں گے، وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی

10 ہزار ارب آمدن

 جعفر مندوخیل کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی کل آمدن 10 ہزار ارب ہے اور سود کی ادائیگی بھی 10 ہزار ارب ہے، اگر وفا ق ہمیں بقایا جات ادا کریگا تو ظاہر سی بات ہے کہیں سے لیکر ہی دے گا۔

انفراسٹرکچر کے لیے پیکیج وفاق خود فراہم کرے

شیخ جعفر مندوخیل نے کہا کہ بہتر ہے کہ بلوچستان میں انفراسٹرکچر کے لیے پیکیج وفاق خود فراہم کرے۔ اگر فنڈز ہمارے حوالے کیے گئے تو ہمارے لوگ اسکا صحیح استعمال نہیں کریں گے۔

وفاق اور صوبے کے درمیان معاملات

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق گورنر بلوچستان صوبے میں وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وفاق اور صوبے کے درمیان معاملات کم ہی بہتر ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومت ہمیشہ وفاق کے رویے سے متعلق نالاں نظر آتی رہی ہے۔

حکومتیں یہ دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ وفاق، صوبے کو نہ تو بہتر فنڈز فراہم کرتا ہے اور نہ ہی بروقت فنڈز دیے جاتے ہیں، جس صوبے میں ترقیاتی کاموں پر منفی اثر ہوتا ہے۔

وفاق، صوبے میں دلچسپی نہیں رکھتا

اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ وفاق، صوبے میں دلچسپی نہیں رکھتا جس کی ایک واضح مثال صوبے میں موٹروے جیسے بڑے منصوبوں کا نہ ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی کے باہر بیک وقت 4 احتجاجی مظاہرے، ارکان اسمبلی سے مذاکرات

معاملات کھل کر سامنے نہیں آئے

دوسری جانب گورنر بلوچستان کے حالیہ بیانات اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ شیخ جعفر بندخیل صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ وہ حکومت بلوچستان پر ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کر رہے ہیں تاہم ابھی تک معاملات کھل کر سامنے نہیں آئے۔

فارمولہ حکومت

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت صوبہ میں گزشتہ ایک سال سے موجود ہے، اس دوران نون لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی ڈھائی ڈھائی سالہ حکومتی فارمولے کا راگ الاپ رہے ہیں، جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کا سینٹر ایسے کسی بھی فارمولے کی تصدیق نہیں کر رہا۔ ایسے میں دونوں حکومتی جماعتوں کے درمیان معاملات ائندہ ایک سال تک مزید واضح ہو جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پیپلزپارٹی جعفر مندوخیل سرفرازبگٹی گورنر بلوچستان نون لیگ وزیراعلیٰ بلوچستان وفاق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پیپلزپارٹی جعفر مندوخیل سرفرازبگٹی گورنر بلوچستان نون لیگ وزیراعلی بلوچستان وفاق گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل صوبائی حکومت کہ وفاق رہے ہیں یہ بھی

پڑھیں:

کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، شرمیلا فاروقی

خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی پی کی سینئر رہنما نے کہا کہ بلاول نے واضح کہا ہے کہ نہروں سے پیچھے ہٹیں یا پھر حکومت کی حمایت چھوڑدیں گے، حکومت کی جانب سے سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کیوں نہیں دی جارہی، ساری یقین دہانی اور باتیں سن سن کر ہم تھک چکے ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، اب یہ کہنا کہ وفاق میں بیٹھے لوگ سن رہے ہیں وہ نہیں سن رہے، رانا ثناء اللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثناء اللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپر کی بات ہے، یہ کیا طریقہ ہے کہ آباد زمینوں کو بنجر کرکے بنجر زمین کو آباد کریں گے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر یقین دہانیاں ہمیں پہلے بھی کرائی گئی ہیں، کوئی منصوبہ متنازع بن جاتا ہے تو اس کو سی سی آئی میں لے جائیں، سی سی آئی آئینی فورم ہے اور وہاں نہروں پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سندھ سراپا احتجاج ہے، پانی کی ویسے ہی قلت ہے، رابطے اور باتیں بھی ہوتی رہیں لیکن ان سے آگے بھی بڑھنا چاہیئے، اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں لیا جائے گا۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بلاول نے واضح کہا ہے کہ نہروں سے پیچھے ہٹیں یا پھر حکومت کی حمایت چھوڑدیں گے، حکومت کی جانب سے سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کیوں نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ ساری یقین دہانی اور باتیں سن سن کر ہم تھک چکے ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے۔ پی پی کی سینئر رہنما نے کہا کہ حکومت منصوبہ واپس نہیں لیگی تو سینیٹ میں شرکت نہیں کریں گے، نہروں کیخلاف سندھ حکومت نے سی سی آئی میں سمری بھیجی تھی، عوام کا مقدمہ صرف پیپلز پارٹی لڑتی ہے اور کوئی جماعت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نہروں کیخلاف قرارداد دی تو پی ٹی آئی نے واک آؤٹ کیا، رانا ثناء اللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثناء اللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپرکی بات ہے۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہمیں نہروں کے معاملے پر بالکل واضح جواب چاہیئے، سی سی آئی آئینی فورم ہے جہاں وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم بیٹھتے ہیں، نہروں کا معاملہ چائے پر بیٹھ کر حل نہیں کیا جاسکتا، سی سی آئی میں تکنیکی باتیں ہوتی ہیں اور وہاں مسئلہ حل ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق حکومت 5 سے 6 کلومیٹر تک نہر بنا چکی ہے، ایکنک سے منصوبہ منظور نہیں ہوا پھر بھی نہروں پر کام شروع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک آفیشل چینل ہوتا ہے خطوط کا وہ لکھا اس کے بعد ہم ریزولوشن لے کر آئے، قومی اسمبلی میں اس کے اوپر ڈبیٹ ہوئی، پرائم منسٹر صاحب سے ملاقات ہوئی ہے، تمام چیزیں ہوئی ہیں صرف باتیں کی جا رہی ہیں دلاسے دیے جا رہے ہیں، اس پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، شرمیلا فاروقی
  • آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ترقیاتی منصوبے، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
  • صوبائی وزیر صحت کا ڈپٹی کمشنرکے ہمراہ چوہنگ اور گردونواح کے علاقوں میں پولیو ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ
  • آئی ایم ایف کا وفاقی بجٹ سے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا ترقیاتی بجٹ سے اہم منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ