کیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
یوں تو بلوچستان ان دنوں یخ بستہ ہواؤں کی لپیٹ میں ہے، مگر صوبے میں سیاسی درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں نون لیگ کے صوبائی صدر اور گورنر بلوچستان شیخ جعفرمندو خیل نے ڈھکے چھپے الفاظ میں حکومت پر تنقید کے تیر برسائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی فنڈز کا آج تک کوئی حساب کتاب نہیں، گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل
ابھی بہت سارے امتحانات باقی ہیںکوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے گورنربلوچستان شیخ جعفرمندوخیل کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ اپنی تعریف کریں۔ ابھی بہت سارے امتحانات باقی ہیں اور ہم نے ابھی کافی کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں قیام امن کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے نہ کہ وفاق کی۔ چند ایسی چیزیں ہیں جنہیں سیکیورٹی فورسز دیکھتی ہیں۔ بلوچستان 1979سے کانفلیکٹ زون میں ہے۔ امن وامان کی صورتحال خراب کرنے میں بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کی ہر باصلاحیت اور پوزیشن ہولڈر طالبہ کو پنک اسکوٹی دیں گے، وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی
10 ہزار ارب آمدنجعفر مندوخیل کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی کل آمدن 10 ہزار ارب ہے اور سود کی ادائیگی بھی 10 ہزار ارب ہے، اگر وفا ق ہمیں بقایا جات ادا کریگا تو ظاہر سی بات ہے کہیں سے لیکر ہی دے گا۔
انفراسٹرکچر کے لیے پیکیج وفاق خود فراہم کرےشیخ جعفر مندوخیل نے کہا کہ بہتر ہے کہ بلوچستان میں انفراسٹرکچر کے لیے پیکیج وفاق خود فراہم کرے۔ اگر فنڈز ہمارے حوالے کیے گئے تو ہمارے لوگ اسکا صحیح استعمال نہیں کریں گے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق گورنر بلوچستان صوبے میں وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وفاق اور صوبے کے درمیان معاملات کم ہی بہتر ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومت ہمیشہ وفاق کے رویے سے متعلق نالاں نظر آتی رہی ہے۔
حکومتیں یہ دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ وفاق، صوبے کو نہ تو بہتر فنڈز فراہم کرتا ہے اور نہ ہی بروقت فنڈز دیے جاتے ہیں، جس صوبے میں ترقیاتی کاموں پر منفی اثر ہوتا ہے۔
وفاق، صوبے میں دلچسپی نہیں رکھتااس کے علاوہ صوبائی حکومتوں کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ وفاق، صوبے میں دلچسپی نہیں رکھتا جس کی ایک واضح مثال صوبے میں موٹروے جیسے بڑے منصوبوں کا نہ ہونا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی کے باہر بیک وقت 4 احتجاجی مظاہرے، ارکان اسمبلی سے مذاکرات
معاملات کھل کر سامنے نہیں آئےدوسری جانب گورنر بلوچستان کے حالیہ بیانات اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ شیخ جعفر بندخیل صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ وہ حکومت بلوچستان پر ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کر رہے ہیں تاہم ابھی تک معاملات کھل کر سامنے نہیں آئے۔
فارمولہ حکومتتجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت صوبہ میں گزشتہ ایک سال سے موجود ہے، اس دوران نون لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی ڈھائی ڈھائی سالہ حکومتی فارمولے کا راگ الاپ رہے ہیں، جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کا سینٹر ایسے کسی بھی فارمولے کی تصدیق نہیں کر رہا۔ ایسے میں دونوں حکومتی جماعتوں کے درمیان معاملات ائندہ ایک سال تک مزید واضح ہو جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پیپلزپارٹی جعفر مندوخیل سرفرازبگٹی گورنر بلوچستان نون لیگ وزیراعلیٰ بلوچستان وفاق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پیپلزپارٹی جعفر مندوخیل سرفرازبگٹی گورنر بلوچستان نون لیگ وزیراعلی بلوچستان وفاق گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل صوبائی حکومت کہ وفاق رہے ہیں یہ بھی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
 
 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔